1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان کمزور ہوئے،ختم نہیں: ماہرین

12 مارچ 2010

پاکستان میں ملکی فوج کی طالبان کے خلاف کارروائی اب تک کافی نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔ لیکن مختلف شہروں میں ابھی تک کئے جانے والے خونریز حملے اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان میں طالبان کے خلاف ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا

https://p.dw.com/p/MQg5
تصویر: picture-alliance/ dpa

طالبان کے خلاف پاکستان کی غیرمعمولی کارروائی سےعسکریت پسند کسی حد تک کمزور تو ہو گئے ہیں لیکن اس حوالے سے ابھی بھی اسلام آباد حکومت کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر منڈلاتے خطرات کو دیکھ کر واشنگٹن حکومت مسلسل پاکستانی فوج سے سرحد کے آر پار موجود عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت جب بھی عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن تیز کرتی ہے تو جواب میں خود کش حملے شروع ہو جاتے ہیں۔

آریانا انسٹی ٹیوٹ برائے علاقائی تحقیق اور آگاہی کے محقق خادم حسین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند ایک حکمت عملی کے تحت زیر زمین جا رہے ہیں تاہم ان کی موجودگی سےابھی بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ آخر کب تک جاری رہے گا ؟ اس صورتحال سے پاکستان کی پہلے سے کمزور معیشت مزید غیرمستحکم ہو رہی ہے۔

Lashkar-e-Taiba Afghanistan Taliban
طالبان کے خلاف مقامی لشکر کے افراد نعرے لگاتے ہوئےتصویر: AP

انتہا پسندوں کے خلاف کامیابی کے حکومتی دعویٰ ایک طرف، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انہوں نے والی بال کے میدان سے لے کر جنرل ہیڈ کوارٹرز تک حملے کر کے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

دوسری طرف صوبہ سرحد میں وزارت داخلہ کے ایک اعلٰی اہلکار فیاض طورو کے مطابق عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک توڑا جا چکا ہے اوروہ بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اطلاعات کےمطابق افغانستان سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں طالبان باغیوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کے بعد باجوڑ سے بھی ان کا صفایا کیا جا چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک مقام پر شکست کھانے کے بعد کسی دوسری جگہ پر منظم ہونا طالبان کا پرانا طریقہ کار ہے۔

سوات میں عبرتناک شکست کھانے کے بعد عسکریت پسندوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آبا د کا رخ کیا لیکن عوام کی مدد سے حکومت نے وہاں بھی انہیں پاؤں جمانے نہیں دئے۔ حکومتی کارروایئوں کو بھر پورعوامی حمایت ملنے کی بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ سوات میں لوگوں کو کوڑے مارنے کے غیر اخلاقی فعل نے لوگوں کے دلوں میں طالبان کے خلاف نفرت کی آگ کو ہوا دی تھی۔

پشاور کےایک سینئرسیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ شہر کو تقریباً محفوظ بنا دیا گیا ہے اوراب جنوبی اورمشرقی اضلاع میں عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

رپورٹ : بخت زمان

ادارت : مقبول ملک