1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان کا نیا سربراہ مفتی نور ولی محسود

23 جون 2018

تحریک طالبان پاکستان نے ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے نور ولی محسود کو اس کالعدم گروہ کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ قبل ازیں نئی قیادت پر اس جنگجو گروہ کے مختلف دھڑوں میں اختلافات کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔

https://p.dw.com/p/3096q
Pakistan Taliban-Führer Mullah Fazlullah
تصویر: picture-alliance/dpa/Ttp

خبررساں ادارے ڈی پی اے نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مفتی نور ولی محسود کو نیا سربراہ چن لیا گیا ہے۔

وہ ملا فضل اللہ کی جگہ اس منصب پر فائز کیا گیا ہے۔ اس جنگو گروہ کا سابق رہنما ملا فضل تیرہ جون کو ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ تاہم پاکستانی طالبان نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی تھی۔

کوئٹہ میں بڑا دہشت گردانہ حملہ ناکام بنا دیا گیا

ہفتے کے دن اس دہشت گرد تنظیم نے ملا فضل کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب اس گروہ کی کارروائیوں کی سربراہی ایک مرتبہ پھر محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک جنگجو کمانڈر کو سونپ دی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نور ولی محسود نہ صرف ایک مذہبی رہنما ہے بلکہ ایک منجھا ہوا جنگجو بھی ہے۔

ڈی پی اے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ نور ولی محسود افغان طالبان سے قربت رکھتا ہے اور اسے حقانی نیٹ ورک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

پاکستانی طالبان کے ذرائع نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد سوات کے جنگجو عمر رحمان سواتی اس تحریک کے نئے امیر کے ایک مضبوط امیدوارتھے اور ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں منتخب بھی کر لیا جائے گا۔ تاہم طالبان کے اندرونی حلقوں نے آخر میں مشاورت کے بعد نور ولی محسود کو منتخب کر لیا۔

نور ولی محمد تحریک طالبان پاکستان کے سابق رہنما بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی تھے۔ اس جنگجو کمانڈر نے طالبان کی کارروائیوں پر ایک کتاب بھی تحریر کر رکھی ہے، جس میں سابق وزیر اعظم بے نظیر کے قتل کی ذمہ داری کے علاوہ دیگر کئی بڑے حملوں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

طالبان ذرائع نے بتایا ہے کہ نئی قیادت کے انتخاب میں اس مرتبہ کوئی پرتشدد کارروائی رونما نہیں ہوئی۔ یاد رہے کہ سن دو ہزار تیرہ میں جب ملا فضل اللہ کو اس تحریک کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا تھا تو ان جنگجوؤں کے اندورنی اختلافات کی وجہ سے ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں درجنوں جنگجو ہلاک بھی ہو گئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان کی ایک عشرے سے جاری پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں