1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی شدت پسندوں کی ملالہ کو نئی دھمکی

شامل شمس11 اکتوبر 2014

طالبان سے علیحدہ ہونے والے گروہ جماعت الاحرار نے انسانی حقوق کی کارکن ملالہ یوسف زئی کو نوبل امن انعام ملنے پر اپنے ایک ٹوئیٹ پیغام میں کہا ہے کہ اس نے ’’اسلام کی دشمن ملالہ کے لیے تیز اور چمکدار خنجر تیار کر رکھے ہیں۔‘‘

https://p.dw.com/p/1DTVB
Birmingham Friedensnobelpreis 2014 Malala Yousafzai
تصویر: Reuters/Darren Staples

جماعت الاحرار کا یہ بیان گزشتہ روز سترہ سالہ نوبل امن انعام کی حق دار ملالہ یوسف زئی کو ناروے کے شہر اوسلو میں نوبل کمیٹی کی جانب سے اس ایوارڈ کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔ یہ انتہا پسند تنظیم اگست میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدہ ہوئی تھی۔

سماجی رابطہ کاری کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اس تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کچھ یہ بیان دیا: ’’ملالہ جیسے دہریوں کو یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ ہم اس طرح کے پروپگینڈے کا شکار نہیں ہوں گے۔ ہم نے اسلام کی اس دشمن کے لیے تیز اور چمک دار چھریاں تیار کر رکھی ہیں۔‘‘

ترجمان مزید لکھتا ہے: ’’ملالہ مسلح تنازعات اور اسلحے کی بہت بات کرتی ہیں۔ کیا وہ یہ جانتی ہیں کہ نوبیل ایوارڈ کا موجد بارودی مواد کا موجد تھا؟‘‘

تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ہنوز کوئی ایسا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

گزشتہ روز ناروے کی نوبل کمیٹی نے امن انعام برائے سن دو ہزار چودہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور انسانی حقوق کے بھارتی کارکن کیلاش سیتارتھی کو دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان دونوں شخصیات کو یہ انعام بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے پر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو سن دو ہزار بارہ میں پاکستان کے شمالی مغربی علاقے سوات میں طالبان نے سر پر گولی ماری تھی تاہم ملالہ اس حملے سے بچ گئی تھیں۔ کچھ روز تک پاکستان میں علاج کے بعد ان کو برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ صحت یاب ہوئی تھیں۔ حملے سے قبل ملالہ اپنے علاقے میں بچوں کی تعلیم کے لیے کام کر رہی تھیں۔ یہ کام انہوں نے برطانیہ جانے کے بعد بھی جاری رکھا جس کی عالمی سطح پر زبردست پزیرائی کی گئی ہے۔

بین الاقوامی پزیرائی

جہاں اسلامی انتہا پسند اور پاکستان کے بعض حلقے ملالہ کو نوبل دیے جانے پر نکتہ چینی کر رہے ہیں، وہاں عالمی رہنما اور ادارے اس نو معر لڑکی کے عزم کی تعریف کر رہے ہیں۔

ملالہ اور بھارت کے کیلاش ستیارتھی کو مشترکہ طور پر امن کا نوبل انعام دیے جانے پر عالمی رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی مثبت قدم قرار دیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ بچوں کی تعلیم کے لیے فعال ان سرکردہ شخصیات کو اس معتبر انعام سے نوازنے کا فیصلہ دراصل تمام دنیا کے بچوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے علاوہ یورپی کمیشن اور یورپی کونسل کے سربراہان نے اس دن کو بچوں کی جیت سے تعبیر کیا ہے۔

پاک بھارت دوستی کا پیغام

ملالہ يوسف زئی نے اپنا نوبل انعام برائے امن دنيا بھر کے لاکھوں ’’بے آواز‘‘ بچوں کے نام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو دعوت دی ہے کہ وہ امن کی خاطر دسمبر میں نوبل ايوارڈ برائے امن کی تقريب ميں شرکت کريں۔ برمنگہم کے اسکول ميں منعقدہ پريس کانفرنس ميں ملالہ يوسف زئی نے پاکستانی وزير اعظم نواز شريف اور ان کے بھارتی ہم منصب نريندر مودی کو دعوت دی کہ وہ خطے ميں امن کی خاطر ایوارڈ کی باقاعدہ تقريب ميں شرکت کريں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید