1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

پاکستانی خاتون کا یورپی پارلیمنٹ سے خطاب

بینش جاوید
29 مارچ 2017

نگہت داد نے یورپی پارلیمنٹ میں ڈیجیٹل حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ ریاست پاکستان کی جانب سے سوشل میڈیا پر گرفت بڑھائی جا رہی ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے۔

https://p.dw.com/p/2aDuD
Screenshot von der digital rights foundation
تصویر: digital rights foundation

ڈیجیٹل حقوق پر کام کرنے والی تنظیم ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد نے یورپی پارلیمنٹ میں ڈیجیٹل ترقی کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی ہو رہی ہے اور ’ای پاکستان‘ کی بہت بات کی جا رہی ہے، وہاں سمارٹ شہر بھی پلان کیے جا رہے ہیں لیکن اس سب میں انسانی حقوق کا عنصر موجود نہیں ہے۔

 نگہت داد نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  دو ماہ قبل پاکستان سے پانچ بلاگرز لاپتہ ہو گئے تھے، جن کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے تھے۔ نگہت داد نے کہا، ’’ڈیجیٹل اسپیس میں اب ریاست کی جانب سے سنسرشپ بڑھ رہی ہے اور اب لوگ سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ برس سائبر کرائمز بل منظور کر لیاگیا تھا اور اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس قانون کے تحت لوگوں کو صرف سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر گرفتار کیا جا رہا ہے، جو کہ انتہائی پریشان کن بات ہے۔

پاکستانی خاتون کا یورپی پارلیمنٹ سے خطاب

نگہت داد نے یورپی پارلیمنٹ سے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس دیا گیا ہے، جس کی بدولت یورپی یونین کے رکن ملکوں میں پاکستانی مصنوعات کے 20 فیصد حصے پر کوئی ٹیکس نافذ نہیں کیا جاتا جبکہ باقی ماندہ پاکستانی برآمدات پر ترجیحی بنیادوں پر محصولات عائد کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں یورپی یونین کو ان رہاستوں کی طرف دیکھنا ہوگا، جو معاشی فوائد تو حاصل کر رہی ہیں لیکن وہاں کی حکومتیں  انٹرنیٹ پر قدغنیں لگا رہی ہیں اور آزادی سے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کر رہی ہیں۔

نگہت داد کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل رائٹس کے حقوق کی علمبردار ایک کارکن ہونے کے ناطے وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ انٹرنیٹ  کے استعمال کی آزادی ایک بینادی انسانی حق ہے۔