1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی اور افغان مہاجرین کی ملک بدری، سری لنکا پر تنقید

امتیاز احمد3 اگست 2014

اقوام متحدہ نے سری لنکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام نہ کرتے ہوئے سیاسی پناہ کے متلاشی پاکستانی اور افغان باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے۔ متعدد پاکستانی اب بھی سری لنکا کی جیلوں میں قید ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cnya
تصویر: Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images

ہفتے کے روز سامنے آنے والے اس بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR نے کہا کہ سری لنکا کی حکومت سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے افراد کی درخواستوں پر غور کرنے سے قبل ہی انہیں ملک بدر کر رہی ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین نے بتایا کہ سری لنکا میں 214 پاکستانی اور افغان باشندوں کو نو جون سے جاری ایک آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا اور وہ اب بھی دو حراستی مراکز میں موجود ہیں۔

عالمی ادارے کے بیان کے مطابق ان میں سے سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے 18 پاکستانی باشندوں کو گزشتہ دو روز کے دوران ملک بدر کیا جا چکا ہے۔

بیان کے مطابق، ’’یو این ایچ سی آر سری لنکا کی حکومت کے ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ کیوں کہ سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے افراد کی اس طرح ملک بدری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘‘اس ادارے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو زبردستی ان کے ملک بھیجنے، جہاں انہیں تشدد، عقوبت یا موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہو، اقوام متحدہ کے تشدد کے انسداد کے بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان سے سینکڑوں مسیحی باشندے اور افغان شہری اپنے اپنے ممالک سے نکل کر سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر برائے تحفظ مہاجرین پہنچتے ہیں۔

سری لنکا حکام کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے ان کے ملک پہنچنے والے پاکستانی اور افغان مہاجرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رواں برس جون کے اوآخر تک 1550 سے زائد سیاسی پناہ کے متلاشی افراد سری لنکا پہنچے اور ان میں سے 308 افراد کو سیاسی پناہ دی گئی۔

سری لنکا حکام کے مطابق انہیں تحقیقات سے پتہ چلا ہے ان افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیچھے مقامی سطح پر انسانی اسمگلنگ کرنے والے مقامی گروپوں کا ہاتھ ہے، جو پیسہ کمانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔سری لنکا نے پاکستانیوں اور افغانیوں کے لیے ویزا شرائط بھی سخت کر دی ہیں۔

سری لنکا کی حکومت سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد کی ملک بدری کا یہ کہہ کر دفاع کرتی ہے کہ ریاست کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مقامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اعتدال کے ساتھ ہی ان افراد کی مدد کر سکتی ہے۔

سری لنکا کی وزارتِ خارجہ نے UNHCR پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے افراد کی درخواستوں کا نہایت آہستگی سے جائزہ لیتا ہے، جب کہ ایسے افراد جن کی درخواستیں مسترد ہو جائیں، ان کی ان کے ملک واپسی کی ذمہ داری بھی نہیں اٹھاتا۔