1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستانی انسانی حقوق کے کارکنان  سائبر حملوں کی زد میں‘

16 مئی 2018

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو ‘ڈیجیٹل حملوں ‘ کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xojs
Symbolbild Anonymous Hacker
تصویر: AFP/Getty Images/R. Rahman

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سائبر حملہ آوروں نے ڈیٹا چوری کرنے کے لیے کچھ پاکستانی سماجی کارکنوں کے ٹیلی فونوں یا کمپیوٹرز میں سپائی وئیر انسٹال کر دیے ہیں۔ اس رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایسے چار افراد کے تجربات شامل کیے ہیں جو سائبر حملوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

 انسانی حقوق کی معروف کارکن دیپ سعیدہ نے بتایا کہ جب انہوں نے سوشل میڈیا پر  گمشدہ رضا خان جنہیں لاہور سے گزشتہ دسمبر اغوا کر لیا گیا تھا، کی واپسی کا مطالبہ شروع کیا تو ان سے ایک ہیکر نے اپنے آپ کو ایک سماجی کارکن بتا کر ای امیل ایڈریس لے لیا۔ جس کے بعد ان کا ڈیٹا اور پاس ورڈ چوری کرنی کی کوشش کی جانا شروع ہو گئی۔ سعیدہ کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنا ای میل چیک کرتے ہوئے ڈرتی ہیں۔

منظور پشتین کو آنے نہیں دیا جا رہا، کراچی جلسے سے داوڑ کا خطاب

’پھانسیاں دینے کا وقت آگیا ہے‘، پشتین کا کراچی میں خطاب

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں معلوم کر سکا ہے کہ یہ حملے کس کی جانب سے کرائے جارہے ہیں۔ ایمنسٹی نے پاکستانی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی خودمختار تحقیقات کرائے۔ اس رپورٹ کے شریک مصنف شریف السید علی کا کہنا ہے، ’’ پاکستان میں انسانی حقوق کا کارکن ہونا انتہائی خطرناک ہے اور ان پر سائبر حملے ہونا بہت حیرت ناک ہے۔‘‘

منظور پشتین سے کچھ سوال اور ان کے جواب

انسانی حقوق کے وہ سرگرم کارکنان یا صحافی جو پاکستان کی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں اکثر ہراسانی اور جبری گمشدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ  اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم کے حالیہ بیانات میں پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ب ج/ ع ب (اے ایف پی)