1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: یورپی یونین کے ساتھ ترجیحی تجارت بحال رکھنے کی سر توڑ کوشش

شکور رحیم/ اسلام آباد17 جولائی 2014

حکومت نے اس خصوصی رعائیت سے پیشگی مشروط انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے قانون سازی اور اس کے نفاذ کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cea2
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی حکومت یورپی یونین کی جانب سے دیے گئے ترجیحی تجارت(جی ایس پی پلس) کے درجے کو برقرار رکھنے کے لئے سر توڑ کوششیں کررہی ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے اس خصوصی رعائیت سے پیشگی مشروط انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے قانون سازی اور اس کے نفاذ کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے تمام صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جی ایس پی پلس کے معاہدے پر عملدرآمد کے لئے خصوصی سیل Treaty Implementation cell قائم کریں تاکہ اقلیتوں، خواتین، بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور گھریلو تشدد کے خاتمے کے لئے ضروری قانون سازی کی جاسکے۔

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلٰی اختیاراتی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ (ٹی آئی سی) درست طریقے سے اپنا کام سرانجام دے رہا ہے۔ پاکستان میں حکومتوں نے گزشتہ چند سا لوں کے دوران یورپی یونین کی شرائط پوری کرنے کے لئے تیس ایسے قوانین یا پیش قدمیوں پر کام شروع کیا ہے جس سے ملک میں انسانی حقوق کا معیار بہتر کیا جاسکے۔

Symbolbild Pakistan EU
یورپی یونین نے گزشتہ سال دسمبر میں پاکستانی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک ترجیحی رسائی دینے کے لئے جی ایس پی پلس کا درجہ دیا تھاتصویر: DW

یورپی یونین نے گزشتہ سال دسمبر میں پاکستانی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک ترجیحی رسائی دینے کے لئے جی ایس پی پلس کا درجہ دیا تھا۔ پاکستان کو حاصل اس درجے میں توسیع دینے یا نہ دینے کا فیصلہ اس سال اکتوبر میں یورپی یونین کے جائزہ اجلاس میں کیا جائے گا۔ اس سے قبل پاکستان کو انسانی حقوق خصوصاً اقلیتوں ،خواتین اور بچوں کے حقوق سے متعلق مطلوبہ قانون سازی کرنا ہوگی۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کی اقتصادی اور سماجی بہتری کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "جی ایس پی پلس کے درجے کے حوالے سے جو معاہدہ حکومت اور یورپی یونین کے مابین ہوا تھا اس میں جو پیشگی شرائط تھیں اس کے حوالے سے حکومت نے کمیٹی بھی بنا دی ہے۔ اس پر نفاذ کا کام بہت تیزی سے جاری ہے۔ چاہے بچوں کے تحفظ سے متعلق ہیں چاہے خواتین کے حقوق سے متعلق ہوں، جو بھی وہاں پر ان کے مطالبات ہیں ان کا نفاذ کیا جائے گا"۔

محسن رانجھا کے مطابق اس وقت گھریلو تشدد کے خاتمے ،ہندو اور عیسائی شادیوں کے اندراج سے متعلق بلوں کے مسودے حتمی شکل میں ہیں اور جلد ان کو پارلیمنٹ سے منظور کرا لیا جائے گا۔

Catherine Ashton in Pakistan
2012 ء میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی امور کی نگراں کیتھرین ایشٹن پاکستان گئی تھیںتصویر: dapd

پاکستانی حکام کے مطابق جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد یورپی یونین کا پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کا حجم ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائےگا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں یورپی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی اس کی ایک بڑی وجہ ملک میں توانائی کا بحران ہے۔

پاکستان کے معروف انگریزی روزنامہ ڈان سے وابستہ صحافی خلیق کیانی کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ چند ماہ میں ٹیکسٹائل کی صنعت کو بجلی وگیس کی فراہمی بہتر کی ہے جس سے پیداوار میں کچہ بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "کم ازکم صنعت نے چلنا شروع کر دیا ہے تو اگر یہ جو قانونی ضروریات پوری کریں گے تو اس کے نتائج چھ یا آٹھ ماہ میں نہیں آتے اس سال کی بنیاد پر اگلے سال نتائج کافی بہتر ہوں گے تو اگر کہا جائے کہ پانچ سو ملین سے ایک بلین ڈالر تک کی بہتری آجائے گی تو یہ بڑی کامیابی ہوگی"۔

قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان کو طویل جدوجہد کے بعد ملنے والے جی ایس پی پلس کے درجے کو بحال رکھنے کے لئے انسانی حقوق سے متعلق وہ تمام ستائیس کنونشن لاگو کرنا ہوں گے جو یورپی یونین کی جانب سے اس درجے کے ساتھ مشروط کیے گئے ہیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید