پاکستان کے نئے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کی ترجیحات
12 اکتوبر 2010لاہور میں ریڈیو ڈوئچے ویلے کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں پاکستان نے مشکل حالات میں جس طرح دو ون ڈے اور ٹیسٹ میچ جیتے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی ٹیم میں پوٹینشل کی کوئی کمی نہیں۔
مصباح الحق رواں برس ٹیسٹ میچز کے لئے مقرر کئے جانے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے چوتھے کپتان ہیں۔
مصباح کی طرح ماضی میں بھی پاکستان نے سلیم ملک، رمیز راجہ اورراشد لطیف کو یہ قیادت سوپنی تھی، جبکہ وہ خودٹیم سے باہر تھے۔
واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں دورہ آسٹریلیا میں خراب کارکردگی کے بعد مصباح الحق بھی ٹیم میں اپنی جگہ سے ہاتھ دھوبیٹھے تھی۔ 36 سال کی عمر میں بطور کپتان واپسی پر انہیں سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مصباح کہتے ہیں یہ کسی بھی سپورٹس مین کے لئے معمول کی بات ہے کیونکہ جب کارکردگی اچھی ہو تو داد ملتی ہے اور خراب کارکردگی پر اس کے برعکس رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ صرف اور صرف اچھا پرفارم کرکے اپنے ناقدین کو خاموش کرائیں۔ انہوں نے کہا، ’مجھے ہمیشہ خود پر تنقید سن کر زیادہ تحریک ملتی ہی۔ ذاتی کارکردگی کے ذریعے میں ساتھی کھلاڑیوں کے لئے مثال بننے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ فرنٹ سے لیڈ کرنے پر یقین رکھنے والوں میں سے ہیں۔
مصباح الحق پاکستان کی اس ٹیم کی قیادت سنبھال رہے ہیں، جو اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کے تحت معطلی کا سامنے کرنے والے تین سرکردہ کرکٹرز سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کی خدمات سے محروم ہے، لیکن مصباح کو ٹیم میں ان کھلاڑیوں کی جگہ لینے والے فاسٹ بولر محمد سمیع اورتوفیق عمر کے ساتھ نئے آنے والوں سے بھی بہت امیدیں وابستہ ہیں۔
مصباح الحق کے ساتھ پی سی بی نے سابق کپتان اور 1992ء کے فاتح کوچ انتخاب عالم کو پاکستان ٹیم کا نیا منیجر مقرر کیا ہے۔ انتخاب عالم نے یاور سعید کی جگہ لی ہے جنہوں نے گز شتہ ماہ ختم ہونے والے متنازعہ دورہ انگلینڈ کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ گز شتہ دو عشروں میں بارہا کوچ اور منیجر کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے انتخاب عالم ٹیم کو تنازعات سے بچانا اپنا ہدف قرار دیتے ہیں۔
انتخاب عالم اور مصباح الحق کی پاکستان ٹیم کے ساتھ منیجر اور کپتان کی حیثیت سے پہلی آزمائش جنوبی افریقہ کے خلاف امارات میں ہونے والی ہوم سیریز ہوگی، جس میں دونوں ٹیمیں دو ٹیسٹ کھیلنے کے علاوہ، پانچ ون ڈے اور دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی مد مقابل ہوں گی۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: ندیم گِل