پاکستان کے اہم تاریخی مقامات، یونیسکو کی نظر میں
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت، یونیسکو کی فہرست میں وہ علاقے شامل ہیں جو ثقافتی اور تاریخی اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ یونیسکو نے چھ پاکستانی مقامات کو اپنی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔
شالامار باغات اور قلعہ
مغل تہذیب جو شاہ جہاں کے دور اقتدار میں اپنے عروج پر تھی، اس وقت کے یہ دو شاہ کارتاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس قلعے میں سنگ مرمر کے محلات اور مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ لاہور شہر کے شالا مار باغات میں آبشاریں بھی ہیں اور صحن بھی۔ اس مقام کو بہت سے مقامی اور بین الاقوامی سیاح دیکھنے آتے ہیں۔
موہنجو داڑو
موہنجوداڑو شہر کے کھنڈرات انڈس ویلی میں موجود ہیں۔ یہ 2500 سال قبل مسیح پرانا شہر ہے۔ شہر میں تعمیر کی گئی گلیاں، پانی کا نظام اور دیگر تعمیراتی شاہکار شہر کی منصوبہ بندی کے ابتدائی نظام کا ثبوت فراہم کرتے ہیں۔
ٹیکسلا
ٹیکسلا میں زمانہ قبل ازمسیح کی عظیم باقیات یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔ قدیم یورپی اقوام سکندر اعظم کے ہندوستان پر حملے کے وقت سے ٹیکسلا کے نام سے واقف تھیں۔ چھ سو سال قبل از مسیح میں ٹیکسلا ایران کا ایک صوبہ تھا۔ بعد کی صدیوں میں یہ شہر کم از کم سات ادوار میں مختلف نسلوں کے شاہی خاندانوں کی حکمرانی میں رہا۔
تخت بہائی
تخت بہائی کے مقام پر بدھ مت کی تاریخی باقیات پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت کی تاریخ کی عکاس ہیں۔ تخت بہائی کا علاقہ خیبر پختونخواہ میں واقع ہے۔ اونچی پہاڑی پر قائم بدھ مت کی یہ باقیات، بدھ مت کی تہذیب، تاریخ اور راہب خانوں میں طرزِ رہائش کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتی ہیں۔ تخت بہائی کی یہ باقیات جس تاریخی راہب خانے کی ہیں، اس کا وجود پہلی صدی ایسویں کے اوائل میں عمل میں آیا تھا۔
روہتاس قلعہ
اس قلعے کی بنیاد افغان بادشاہ فرید خان نے، جو شیر شاہ سوری کے نام سے مشہور ہوا، تقریباً پونے پانچ سو سال قبل 1542ء میں رکھی تھی۔ پتھر اور چونے سے بنائے گئے اس قلعے کی تعمیر قریب پانچ سال میں مکمل ہوئی تھی۔ بعد میں اس قلعے میں شیر شاہ سوری کے بیٹے سلیم شاہ کے دور میں توسیع بھی کی گئی تھی۔ شیر شاہ سوری نے روہتاس قلعہ گکھڑوں کے حملوں سے بچنے کے لیے فوجی حکمت عملی کے تحت تعمیر کرایا تھا۔