1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے امن کارروان کا بھارت میں استقبال، گرم جوشی کا فقدان

افتخار گیلانی ، نئی دہلی24 جنوری 2009

ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان کی سول سوسائٹی کا ایک 24 رکنی وفد پہلی مرتبہ بھارت کے دورے پر آیا تووفد کے استقبال کے لیے وہ روایتی گرم جوشی دیکھنے میں نہیں آئی جو پہلے آتی تھی۔

https://p.dw.com/p/Gf1d
بھارتیہ جنتا پارٹی نے کے کسی رہنما نے پاکستانی وفد سے ملاقات نہیں کیتصویر: AP

اس وفد میں اراکین پارلیمان‘ سابق سفارت کار‘ سابق فوجی افسران‘حقوق انسانی کے کارکن اور متعدد سینئر صحافی شامل ہیں۔ لیکن ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بدلے ہوئے ماحول کا اثر وفد کے دورے پر صاف دکھائی دیا۔ ان کے خیرمقدم میں وہ گرم جوشی دکھائی نہیں دی جو پہلے نظر آتی تھی۔

حالانکہ حکمراں کانگریس پارٹی نے اپنے ممبر پارلیمان کرن سنگھ کو پاکستانی وفد سے بات چیت کے لئے مقرر کیا لیکن پارٹی کا کوئی دوسرا بڑا لیڈر ملاقات کی غرض سے نہیں آیا۔ دوسری طرف سب سے بڑی اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے تو اپنے کسی رہنما کو وفد سے ملاقات کے لئے مقر ر کرنا ضروری ہی نہیں سمجھا۔

پاکستانی وفد نے بھی اس سردمہری کو محسوس کیا۔وفد کے سربراہ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی محمد عدیل نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”یہ بات درست ہے کہ بھارت میں بہت غم و غصہ ہے ‘ ہم نے ممبئی واقعہ کے بعد پہلی مرتبہ بھارت کا دورہ کیا اور ان کو یہ پیغام دیا کہ آپس میں اگر جنگ شرو ع کردیں گے تو ا سے دہشت گردی بڑی تیزی سے پھےلے گی“۔

دونوں ملکوں کے درمیان امن کی کوششوں کے لئے سرگرم ریٹائرڈ بریگیڈئر راو عابد نے بھی کچھ اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔”بڑا افسوس ناک فرق ہے ‘ پہلے بڑے اچھے دن تھے ‘ بہت پیار تھا‘ پیار تو اب بھی ہے لیکن پریشانی یہاں بھی ہے اور پریشانی وہاں بھی ہے۔“

حکومت کی طرف سے خارجہ سکریٹری شیو شنکر مینن نے پاکستانی وفد سے ملاقات کی اور انہیں ممبئی حملوں کے سلسلے میں سرکاری موقف سے آگاہ کیا۔ مینن نے کہا کہ پاکستان کو ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے اور ا س سلسلے میں بھارت کو مطلع کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے دنوں جماعت الدعوہ کے دفاتر پر پابندی اور اس کے رہنماوں کی گرفتاری کے متعلق بھارت کو صرف زرائع ابلاغ کے ذریعہ ہی معلومات حاصل ہوئی ہیں، حکومت پاکستان نے ا س سلسلے میں باضابطہ طور پر ابھی تک مطلع نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی بالکل غلط ہے کہ بھارت نے پاکستان کو کسی طرح کی دھمکی دی ہے اور ممبئی حملوں کے قصورواروں کے خلاف کارروائی کے لئے کوئی ڈیڈلائن مقرر کی ہے۔

وفد میں شامل پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما ہارون شاہ نے بھارت کے اس تین روزہ دورے کے متعلق اپنے تاثرا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”ابھی ممبئی کا واقعہ ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گذرا ہے ‘ اس لئے ہم یہ نہیں سمجھتے کہ لوگ اس کو بھول جائیں گے یا اس کے متعلق رویہ تبدیل ہوجائے گا۔ ابھی اس میں وقت لگے گا۔ لیکن لوگ بہر حا ل ہماری بات سن رہے ہیں۔“

بریگیڈئر راو عابدنے اپنے تاثرا ت کے حوالے سے کہا کہ انہیں ملا جلا احساس ہوا ۔ ایک طرف خطرات نظر آتے ہیں تو دوسری طرف امید کی کرن بھی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن انتہاپسندوں کو ختم کرنے کے لئے بہر حال مزید کوشش کرنی ہوگی۔

دورے کے اختتام پر جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس خطے کے امن و سلامتی کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا ماحول قائم کرنا اور دہشت گردی کے خلاف متحد ہوکر ٹھوس کارروائی کرنا ضروری ہے۔