1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی مدد کے لئے دو ارب ڈالر کی عالمی اپیل

18 ستمبر 2010

اقوام متحدہ نے پاکستان میں متاثرینِ سیلاب کے لئے دو ارب ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ اس عالمی ادارے نے اپنی 65 سالہ تاریخ میں اس سے بدتر قدرتی آفت کا سامنا نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/PFKC
تصویر: AP

متاثرین کے لئے امداد کی نئی میگا اپیل کے اجراء کے موقع پر اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر Valerie Amos نے کہا، ’ہم ایک طرف کھڑے ہو کر اس قدر بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کا تماشا نہیں دیکھ سکتے۔‘

Valerie Amos 2002
اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل برائے انسانی امورتصویر: AP

گزشہ ماہ اقوام متحدہ نے پاکستان کی مدد کے لئے 46 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس رقم کا 80 فیصد دستیاب ہو چکا ہے۔ نئی اپیل میں یہ رقم بھی شامل کر لی گئی ہے جبکہ نئی اپیل کے لئے رقم فراہم کرنے والے اوّلین ممالک میں بھارت بھی شامل ہے، جس نے ڈھائی کروڑ ڈالر فراہم کر دیے ہیں۔

یہ رقم آئندہ ایک سال کے دوران ایک کروڑ 40 لاکھ متاثرین کی مدد کے لئے استعمال کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق خوراک خریدنے، ایمرجنسی کیمپ لگانے اور زرعی زمینوں اور دیہات کی بحالی کے لئے رقم درکار ہے۔

اس سے پہلے اقوام متحدہ نے ہنگامی مدد کے لئے اس قدر بڑی رقم کی اپیل رواں برس جنوری میں ہیٹی کے زلزلے کے حوالے سے کی تھی، جس کا حجم ڈیڑھ ارب ڈالر تھا۔ رواں برس مجموعی طور پر اقوام متحدہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 11 ارب کی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب فلاحی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب زدگان میں امراض کے پھیلاؤ کا عمل شدت اختیار کر سکتا ہے۔ پہلے ہی سات لاکھ سے زائد افراد کے دستوں کی بیماری کا شکار ہونے کی اطلاع ہے۔ جِلدی بیماریوں کے دس لاکھ اور سانس کے انفیکشن کے آٹھ لاکھ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

Epidemie und Erkrankungen im Flutgebiet Pakistans
سیلاب زدگان میں جِلدی بیماریوں کے دس لاکھ کیس سامنے آئے ہیںتصویر: DW

پاکستان کے مختلف علاقوں میں جولائی کےمہینے میں طوفانی بارشیں سیلاب کی وجہ بنیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس دوران ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے کم رہی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے مطابق دو کروڑ سے زائد افراد کو بے گھر ہونے کے ساتھ ساتھ خوراک میں کمی اور بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ زیادہ سے زیادہ عالمی توجہ اس سیلاب کے اثرات کی جانب مبذول کرانے کے لئے کوشاں ہے۔ اس قدرتی آفت کو ہیٹی کے زلزلے اور ایشیا کے سونامی کے برابر قرار دیا جا رہا ہے حالانکہ اس دوران ہلاکتوں کی تعداد کہیں کم رہی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی