1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی برقعہ پوش کارٹون ’سپر ہيرو‘

عاصم سليم25 جولائی 2013

ہالی وڈ ميں گزشتہ سال بننے والی فلم ’دی ايونجرز‘ نے دھوم مچا کر رکھ دی تھی ليکن کيا پاکستان ميں ايک نجی ٹيلی وژن پر اگست سے شروع ہونے والی کارٹون سيريز ’برقعہ ايونجر‘ کاميابی کی انہي بلندیوں کو چھو پائے گی؟

https://p.dw.com/p/19EJM
تصویر: Eyman M. Elsayed

روايتی طور پر سپر ہيروز کے کردار مردوں پر ہی مشتمل ہوتے ہيں ليکن ايسا نہيں کہ تاريخ ميں سپر ہيرو خواتين کا کوئی نام و نشان ہی نہيں۔ ’ونڈر وومين‘، ’زينا‘، ’کيٹ وومين‘ اور ’سپر گرل‘ بھی کبھی پردے کی زينت بن چکی ہيں۔ ليکن اب ايسا لگتا ہے کہ بيش بہا طاقت اور قابلیت والی ايک نئی خاتون سپر ہيرو کا وقت آنے والا ہے۔

نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کی ايک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ايک نجی سيٹلائٹ ٹيلی وژن چينل پر آئندہ ماہ سے ’برقعہ ايونجر‘ نامی ايک کارٹون سيريز شروع ہو رہی ہے۔

يہ کارٹون سيريز ايک غير حقيقی کردار پر مبنی ہے، جس کا نام جيا يا برقعہ ايونجر ہے۔ جيا، جو کہ اس کہانی ميں بنيادی طور پر ايک استانی ہے، کراٹے اور مارشل آرٹس ميں مہارت رکھتی ہے۔ وہ اپنے علاقے ميں اپنی شناخت کو ايک برقعے تلے چھپا کر علاقے کے ان غنڈوں سے مقابلہ کرتی ہے جو وہاں لڑکيوں کے اسکولوں کو بند کرانے کی کوششوں ميں لگے رہتے ہيں۔ کہانی حلوہ پور نامی ايک خوب صورت افسانوی پہاڑی علاقے کی ہے۔

ايکشن اور مزاح سے بھرپور اس کہانی کی مرکزی کردار جيا يا ’برقعہ ايونجر‘ جنوبی ايشيائی ممالک ميں اس نوعيت کی پہلی کوشش ہے، جو کتاب اور قلم کو ہتھيار بناتے ہوئے لڑکيوں کے ليے تعليم کے حق کا دفاع کرتی ہے۔

ہالی ووڈ کی فلم ’دی ايونجرز‘ کا ايک منظر
ہالی ووڈ کی فلم ’دی ايونجرز‘ کا ايک منظرتصویر: Reuters

يہ کارٹون سيريز اردو زبان ميں نشر کی جائے گی اور اسے پاکستان کے نامور پاپ گلوکار ہارون رشيد نے تشکيل ديا ہے۔ اس بارے ميں نيوز ايجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے ہارون رشيد کا کہنا تھا، ’’سيريز کی تمام اقساط اخلاقيات کے موضوعات پر مبنی ہيں، جن سے بچے بہت کچھ سيکھيں گے۔‘‘ ہارون کا کہنا تھا کہ انہوں نے مرکزی کردار کو برقعے ميں ملبوس کرنے کا فيصلہ اس ليے کيا کيونکہ وہ اس کو مقامی رنگ دينا چاہتے ہيں۔ ’’برقعے ميں ملبوس ہونا جبر کی علامت نہيں ہے۔ وہ برقعے کو اپنی شناخت چھپانے کے ليے استعمال کرتی ہے، بالکل اسی طرح جيسے کہ ديگر کئی سپر ہيروز کرتے ہيں۔‘‘ ہارون کے بقول وہ ’کيٹ وومين‘ يا ’ونڈر وومين‘ کی ہی طرز پر ’برقعہ ايونجر‘ کو بھی تيار کر سکتے تھے تاہم شايد يہ پاکستان ميں اتنا مقبول نہ ہوتا۔

’برقعہ ايونجر‘ مکمل طور پر پاکستان ميں بننے والی پہلی اينيميشن سيريز ہے جس کے ليے سرمايہ ہارون رشيد نے بظاہر خود جمع کيا ہے۔ انہوں نے ديگر نامور پاکستانی فنکاروں کے ساتھ اب تک فلمائی جانے والی تيرہ اقساط کے ليے گانے بھی ريکارڈ کرائے ہيں۔

اب ديکھنا يہ ہے کہ پاکستانی ٹيلی وژن شائقین اس کارٹون سيريز کو کس نظر سے ديکھتے ہيں۔