1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کو یورپ میں پاکستانی فٹ بالرز کی تلاش

12 ستمبر 2009

پاکستان کا فٹ بال کی موجودہ عالمی رینکنگ میں 168واں نمبر ہے ۔ اس صورتحال نے پاکستانی فٹ بال ٹیم کے غیر ملکی کوچ جارج کاٹن کو باصلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش کے لئے یورپ جانے پر مجبور کیا۔

https://p.dw.com/p/Jdiu
تصویر: AP

کاٹن پاکستان میں کھیلنے کے لئے مختلف یورپی ملکوں میں فٹ بال لیگ کھیلنے والے آدھی درجن باصلاحیت پاکستانی نژاد کھلاڑیوں کا انتخاب بھی کر چکے ہیں۔ ان میں شبیرخان، بلال بٹ، عدنان احمد، ہارون بھٹی اوریوسف بٹ نمایاں ہیں۔

جارج کوٹن نے پاکستان واپسی پر ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا دورہ یورپ انتہائی کامیا ب رہا۔ جارج کاٹن کے مطابق ان کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ یورپ میں مقیم کئی زیر تعلیم پاکستانی کھلاڑی ایسے ہیں جو پرو فیشنل فٹ بال کھیلتے ہیں۔

کاٹن نے ڈوئچے ویلے کو بتایا: "میں نے اپنے دورے میں ان کا کھیل دیکھا اور چھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیا۔ ان کھلاڑیوں کی شمولیت سے مستقبل کے اہم مقابلوں کے لئے پاکستان کی ایک طاقتور فٹ بال ٹیم تیار کر نے میں مدد ملے گی۔"

جارج کاٹن کے بقول وہ دسمبر میں ڈھاکہ میں ہونے والی فٹ بال کی جنوبی ایشیائی چیمپیئن شپ اور دیگر مقابلوں کے لئے ایک مضبوط پاکستانی ٹیم تشکیل دینا چاہتے ہیں۔

پاکستانی کوچ کی نظر میں آنے والے کھلاڑیوں میں19سالہ یوسف بٹ ڈنمارک، عدنان احمد ہنگری جبکہ باقی پاکستانی نژاد نوجوان انگلینڈ میں مختلف کلبوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

Luzern-Stadion in Wien, Österreich
جارج کاٹن یورپی میدانوں پر اپنا لوہا منوانے والے پاکستانی نژاد کھلاڑی قومی ٹیم میں کھلانا چاہتے ہیںتصویر: AP

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے تعلق رکھنے والے جارج کاٹن نے جو خود بھی طویل عرصے تک یورپی فٹ بال لیگ کھیل چکے ہیں، مزید بتایاکہ یہ تمام فٹ بالرز پاکستان کا کلر پہننے کے لئے تیار ہیں۔ تاہم یورپی لیگ چھوڑ نے سے ان کو ہونے والے مالی نقصان کی کسی حد تک تلافی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کھلاڑی ہر ماہ کم ازکم چھ میچ کھیلتے ہیں اور میچ جیتنے پر انہیں اچھی خاصی رقم ملتی ہے۔ اسی لئے اس آسٹرین کوچ نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو تجویز پیش کی ہے کہ ان فٹ بالرز کو مستقبل میں وننگ نہیں تو کم ازکم لوزنگ بونس کے مساوی مالی ادائیگیاں ضرور کی جانا چاہیئں۔

جارج کاٹن اس رائے سے متفق نہیں کہ یورپ سے فٹ بالر درآمد کرنے کا مطلب ان کی طرف سے مقامی ٹیلنٹ پر عدم اعتماد کا اظہار ہے ۔ اس بارے میں انہوں نے کہا: "پاکستان 16 کروڑ آبادی والا ملک ہے۔ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جا ئزہ لینے کے لئے ملک کے تمام علاقوں میں جا چکا ہوں۔ یہاں جوہر قابل کی کمی نہیں بلکہ فٹ بال اور دوسرے کھیلوں کے لئے سہولتوں کا سخت فقدان ہے۔ میں پاکستانی نژاد یورپی کھلاڑیوں کی پاکستانی ٹیم میں شمولیت کو کوئی برائی نہیں سمجھتا۔‘‘

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: ندیم گِل