پاکستان کا عالمی ثقافتی ورثہ
ٹیکسلا کے مقام پر دھرماراجیکا استوپ بدھ مت کی تاریخی باقیات پر مشتمل ایک ایسا کمپلیکس ہے، جو ایک بہت بڑے اسٹوپا اور کئی دیگر تعمیرات پر مبنی ہے۔ یہ کمپلیکس یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
ڈھائی ہزار سال قدیم خانقاہ
دھرماراجیکا ٹیکسلا اورخان پور کے قریب بدھ مت کی سب سے پرانی اور بڑی خانقاہ ہے، جو ماضی کی دھرم ندی کے کنارے واقع ہے۔ یہ خانقاہ مہاتما بدھ کی راکھ پر موریہ خاندان کے مہاراجہ اشوک نے تعمیر کروائی تھی۔ مہاراجہ اشوک بدھ مت کے لیے اپنی خدمات کی وجہ سے دھرماراجہ کہلاتے تھے۔ اسی لیے یہ خانقاہ بھی دھرماراجیکا کہلائی۔
وسیع و عریض قطر والا استوپ
دھرماراجیکا کے بہت بڑے اور گول اسٹوپا کا قطر ایک سو اکتیس فٹ اور گنبد کی اونچائی پینتالیس فٹ ہے، جو اپنی تعمیر کے دوران اندر سے چنا گیا تھا۔ اس میں پہلے انیس سو بارہ سے لے کر انیس سو چودہ تک برطانوی ماہر آثار قدیمہ سر جان مارشل کی زیر نگرانی کھدائی کی گئی۔ اس کے بعد بہت سے نئے حقائق منظر عام پر لانے والی کھدائی برطانوی نوآبادیاتی دور ہی میں انیس سو بتیس سے لے کر انیس سو چونتیس تک کی گئی تھی۔
اسٹوپا کی سیڑھیاں
دھرماراجیکا میں کھدائی سے پتہ چلا کہ ابتدا میں یہ ایک قدرے چھوٹا اسٹوپا تھا لیکن بعد میں اس کو چھ مختلف مراحل میں وسیع کیا گیا۔ اسٹوپا کی بہت عمدہ سیڑھیاں بنائی گئیں، جو خستہ ہو جانے کے باوجود ابھی تک موجود ہیں۔
دھرماراجیکا کمپلیکس
دھرماراجیکا کمپلیکس یعنی خانقاہ وہاں موجود عظیم تر اسٹوپا کے شمال اور شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہاں کی متعدد قدیم عمارات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح یہاں بتدریج ترقی ہوئی اور مسلسل رد و بدل کے نتیجے میں اپنے مخصوص گندھارا طرز کی بہت سی خانقاہیں وجود میں آئیں۔
پوری انسانیت کی ثقافتی میراث
دھرماراجیکا انیس سو اسی سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فیرست میں شامل ہے۔ اس طرح ان شاندار تاریخی باقیات کو یونیسکو کے ایک کنونشن کے تحت تحفط حاصل ہے۔ یونیسکو کی طرف سے دنیا کے مختلف ملکوں میں موجود صرف ان قدیم باقیات کو ورلڈ ہیریٹیج لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے، جنہیں مشترکہ طور پر پوری انسانیت کی میراث سمجھا جاتا ہے۔
عبادت گاہیں اور مجسمے
اس تصویر میں نظر آنے والی باقیات ایک عبادت گاہ میں موجود وہ صدیوں پرانے بدھ مجسمے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ ٹوٹ چکے ہیں۔ عشروں پہلے ان باقیات کے سامنے آہنی جنگلے لگا دیے گئے تھے تاکہ انہیں مزید ٹوٹ پھوٹ سے بچایا جا سکے۔ دھرماراجیکا میں قائم عبادت گاہیں انسانی اور حیوانی مجسموں سے آراستہ ہیں۔ مستطیل شکل کے مندر چونے اور مٹی سے بنے ہوئے مہاتما بدھ کے بڑے بڑے بتوں کے لیے تعمیر کیے گئے تھے۔
مہاتما بدھ کا ٹوٹا ہوا مجسمہ
پانچویں صدی کے آخر میں آنے والی سیاسی اور جغرافیائی تبدیلیوں کی وجہ سے ٹیکسلا کا یہ علاقہ بھی متاثر ہوا۔ یوں نہ صرف تجارت متاثر ہوئی اور تجارتی راستے اجڑ گئے بلکہ معاشی خوشحالی بھی قریب قریب ختم ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی دھرماراجیکا، مہاتما بدھ کے مجسمے اور اتنی بڑی بڑی خانقاہیں، سبھی کچھ شاہی سرپرستی سے محروم ہو گیا۔
اشوکا کی سلطنت
اس تصویر میں دھرماراجیکا میں مہاتما بدھ کے ایک بہت ہی دراز قد مجسمے کا ایک پاؤں دیکھا جا سکتا ہے۔ اب یہ پورا مجسمہ تو باقی نہیں البتہ اس کے دونوں پاؤں ابھی تک موجود ہیں۔ موریہ بادشاہ اشوکا نے اپنی پوری سلطنت میں کُل آٹھ مقامات پر ایسے اسٹوپا بنوائے تھے، جن میں گوتم بدھ کے تھوڑے تھوڑے تبرکات محفوظ کر دیے گئے تھے۔
جگہ جگہ سانس لیتی قدیم تہذیب
دھرماراجیکا استوپ کمپلیکس میں ایک دوسرے کے قریب موجود بےشمار تاریخی باقیات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ ان آثار کا ماضی کتنا شاندار تھا اور وہ اپنے اندر کس عظیم تہذیب کی نشانیاں لیے ہوئے ہیں۔ پاکستانی حکومت ان قدیم باقیات کی حفاظت کو اتنی اہمیت دیتی ہے کہ قانون کے مطابق اس عظیم عالمی ورثے کو کسی بھی طرح کوئی نقصان پہنچانے والے کو طویل قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔
دھرماراجیکا میں تالاب
ماضی میں مذہبی اہمیت کا حامل یہ مقام ایک ایسا روحانی مرکز تھا، جہاں عبادت گزاروں اور زائرین کے لیے ضرورت کی ہر سہولت موجود تھی۔ ماہرین آثار قدیمہ عشروں پہلے سے اس بارے میں متفقہ رائے کے حامل ہیں کہ دھرماراجیکا میں باقاعدہ طور پر بدھ بھکشوؤں کے لیے رہائش گاہیں، پانی کے تالاب اور آٹا پیسنے تک کی جگہیں بھی بنائی گئی تھیں۔
اسٹوپا پر پتھروں کی اعلیٰ تراش
اس تصویر کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہزاروں سال پہلے یہ مجسمہ کس شان و شوکت اور تکریم کا محور رہا ہو گا۔ اس اسٹوپ کے گرد طواف کا راستہ پتھر کی سلوں سے مزین ہے۔ اسٹوپ کو انیس سو چالیس کے زلزلے سے شدید نقصان پہنچا تھا مجموعی طور پر کئی مرتبہ اس کی مرمت کی جا چکی ہے۔ ان باقیات میں پتھروں کو تراش کر مہاتما بدھ اور ان کی زندگی کے مختلف واقعات کے مناظر اسٹوپ کے اردگرد نصب کیے گئے ہیں۔
اسٹوپا کے گرد گول منتی اسٹوپے
منتی استوپوں سے سونے، پتھر اور ہاتھی دانت سے بنائی گئی تبرکات کی ڈبیوں کے علاوہ ساکا حکمرانوں کے دور کے سکے بھی ملے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مٹی کی مہریں بھی ملی ہیں جن پر بدھ مت کے عقائد درج ہیں۔ انہی بیش قیمت آثار کے باعث گندھارا تہذیب میں دھرماراجیکا کی اپنی ہی ایک بے مثال اہمیت ہے۔
قدیم علوم کی تعلیم
اسٹوپا کے ارد گرد صحن میں متعدد چھوٹے استوپوں کا تعلق پہلی صدی قبل مسیح سے ہے جبکہ مستطیل اور مربع شکل کی عبادت گاہوں کا تعلق تیسری اور پانچویں صدی سے ہے۔ ہزاروں سال قبل ٹیکسلا کی ان قدیم بدھ درس گاہوں میں بھکشو عبادت میں محو رہتے تھے اور ساتھ ہی تاریخ، منطق، اخلاقیات اور رقص و موسیقی کی تربیت حاصل کرتے تھے۔