1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے انگلینڈ کو تاریخی مات دے دی

6 فروری 2012

پاکستانی نے دبئی کے آخری ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف تاریخ ساز کامیابی حاصل کی۔ پاکستان پہلی اننگز میں صرف 99 رنز بنا سکی تھی اس طرح گز شتہ سو سال میں وہ سو رنز سے کم پر آؤٹ ہو کر ٹیسٹ میچ جیتنے والی دنیا کی پہلی ٹیم بن گئی

https://p.dw.com/p/13y5j
تصویر: AP

یہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان گز شتہ اٹھاون سال میں باہمی ٹیسٹ میچوں میں پہلا موقع تھا جب کسی ٹیم نے سیریز کے تمام میچوں میں کامیابی حاصل کی اور کلین سویپ کیا۔ پاکستانی آف اسپنر سعید اجمل کو مین آف دی سیریز اور ٹاپ آرڈر بیٹسمین اظہر علی کو اپنے کیریئر کی بہترین ایک سو ستاون رنز کی اننگز کھیلنے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سعید اجمل نے سیریز میں سب سے زیادہ 24 وکٹیں حاصل کیں۔ عبد الرحمن نے سیریز میں 19کھلاڑی آؤٹ کیے۔ اس طرح اس سیریز میں پاکستانی اسپنرز نے مجموعی طور پر 48 وکٹیں لیکر نیاریکارڈ قائم کر دیا۔ اس سے پہلے عبد القادر، اقبال قاسم اور توصیف احمد پر مشتمل پاکستانی اسپن ٹراییکا نے انیس سو ستاسی کی ہوم سیریز میں انگلینڈ کے خلاف پینتالیس وکٹیں حاصل کی تھیں۔

بیٹنگ میں اظہرعلی دو سو اکیاون رنز کے ساتھ سب سے کامیاب پاکستانی بیٹسمین رہے۔ یونس خان جنہوں نے سیریز کی پہلی سینچری بنانے کا اعزا ز حاصل کیا ایک سو ترانوے رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ انگلینڈ کے خلاف بنائی گئی اس سینچری کےبعد یونس خان کا نام سچن تندولکر، راہول ڈریوڈ، رکی پونٹنگ اور جیک کیلس جیسے موجودہ دور کے عظیم بیٹسمینوں کے ساتھ لیا جانے لگا ہے۔دبئی ٹیسٹ کے دوران سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار پانچ کے بعد سے اب تک یونس خان اکسٹھ کی بیٹنگ اوسط کے ساتھ رنز بنا کر اوسط میں بڑے ناموں والے تمام ہم عصروں کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔

Flash-Galerie Cricket Saeed Ajmal
مین آف دی سیریز سعید اجملتصویر: AP

یونس خان کے ساتھ دبئی ٹیسٹ میں تیسری وکٹ کے دوسوسولہ رنز کے اسٹینڈ میں دوسرے اینڈ پراظہرعلی تھے ۔ اظہر نے یونس کی ایسی تقلید کی کہ ایک سو ستاون رنزکی میراتھن اننگزکھیل دی۔ یہ انیس سو نوے کے بعد کسی بھی بیٹسمین کی جانب سے ڈیڑھ سو رنز کی سست ترین اننگز تھی جوچار سو بیالیس گیندوں پر آٹھ گھنٹے تریپن منٹ میں مکمل ہوئی۔ پاکستان نے آخری مرتبہ بنگلہ دیش کو دو ہزار تین کی ہوم سیریز میں وائٹ واش کیا تھا جبکہ اسی کے عشرے میں پاکستان کے ہاتھوں آسٹریلیا اور نوے کے عشرے میں نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیزکی بھی ایسی ہی درگت بنی تھی۔ سابق پاکستانی کرکٹر آصف اقبال نے ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے اسے عالمی کپ سے بھی بڑی فتح قرار دیا۔

آصف اقبال کے مطابق یہ عالمی کپ انیس بانوے سے بڑی کامیابی ہے کیونکہ ون ڈے کرکٹ میں قسمت کا بھی پہلو ہوتا ہے۔ ’’انیس بانوے کے عالمی کپ میں قسمت پاکستان پر مہربان تھی اور انگلینڈ کے خلاف میچ بارش کی نذر ہو نے سے ایک پوائنٹ کام آگیا جبکہ اب ٹیم نے دنیا کی نمرایک ٹیم کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں وائٹ واش کیا ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ پاکستان نے کھیل کے ہر شعبے میں مات دی اور اپنی تاریخ کی سب سے بڑی فتح ممکن بنائی‘‘۔

آصف اقبال کا کہنا تھا پاکستان کو ہوم ایڈ وانٹج اور سیریز سے قبل مسلسل فتوحات کے سبب یہ کامیابی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح نے اسپاٹ فکسنگ سمیت تمام منفی واقعات کو پس پشت ڈال ٹیم کو فتوحات کی راہ پر ڈال دیا ہے۔

Pakistan Sport Cricket Misbah ul Haq
پاکستانی ٹیم جمعے کو افغانستان کے خلاف کھیلے گیتصویر: DW

آصف اقبال نے کلین سویپ کرنے کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے واٹمور کو ٹیم کا نیا کوچ مقرر کرنے کے فیصلے کی تائید کی تاہم کہا کہ موجودہ کوچ محسن خان کی خدمات کا بھی اعتراف کیا جانا چاہیے۔ اقبال کے مطابق پی سی بی کو محسن خان کو ٹیم مینجر مقرر کر دینا چاہیے یا انہیں ٹیم ڈائریکٹر کا عہدہ دیا جائے اور واٹمور سمیت باقی کوچز ان کے ماتحت کام کریں۔

پاکستانی ٹیم نے آخری ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں ننانوے رنز پر آل آوٹ ہونے کے بعد دوسری اننگز میں چونتیس رنز میں سات وکٹیں گنوائی اور تین اہم کیچز بھی ڈراپ کیے۔ اس حوالے سے آصف اقبال کا کہنا تھا ٹیم میں اب بھی خامیاں موجود ہیں تاہم یہ وقت جشن منانے کا ہے کیونکہ پاکستان ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف یادگار کامیابی سمیٹی ہے۔ پاکستانی ٹیم اب جمعے کو افغانستان کے خلاف شارجہ میں ون آف ون ڈے انٹر نیشنل میچ کھیلے گی جس کے بعد پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان چار ون ڈے میچوں کی سیریز کی ابتدا تیرہ فروری سے ہوگی۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں