پاکستان میں گلیشیئرز کے حجم میں اضافہ پریشانی کا باعث کیوں ؟
دنیا کے مختلف علاقوں میں گلیشئرز کے پگھلنے سے سیلاب کا خطرہ رہتا ہے البتہ پاکستان کے ایک علاقے میں سیلاب کا خطرہ گلیشیرز کے پگھلنے سے نہیں بلکہ ان کے حجم میں اضافے سے بڑھ رہا ہے۔
گلیشئیرز بلکل مستحکم ہیں
ماہرین کی رائے میں پاکستان کے شمالی علاقے میں 120 گلیشئیرز بلکل مستحکم ہیں اور ان کی حجم میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اس کو ماہرین ’قراقرم اینوملی‘ کا نام دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس برطانیہ کی ’نیو کاسل یونیورسٹی‘ کے محقیقین نے کہا تھا کہ قراقرم پہاڑی سلسلے میں ٹھنڈی ہوائیں گلیشئیرز کی تعداد اور ان کا حجم بڑھانے کی وجہ بن رہی ہیں۔
گلیشیئر گزشتہ سال مئی سے بڑھ رہا ہے
جہاں دنیا بھر میں اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے تو وہیں پاکستان کے اس علاقے میں برف کے پہاڑ مزید مضبوط اور مستحکم ہو رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کی شمشال وادی میں ’خوردوپن‘ نامی ایک گلیشیئر ماہرین کی پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ یہ گلیشیئر گزشتہ سال مئی سے بڑھ رہا ہے۔
نئی ندی
آغا خان ڈولپمنٹ نیٹ ورک ایک ایسی بہت بڑی ندی کا مشاہدہ کر رہا ہے، جو ایک گلیشیئر کی جانب سے شمشال دریا کو بلاک کر دینے کے باعث بنی تھی۔ اب خدشہ ہے کہ یہ ندی جس کا زیادہ تر حصہ جما ہوا ہے گرمیوں کے مہنیوں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔ اس صورتحال نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، مقامی افراد اور آغا خان نیٹ ورک کو پریشان کیا ہوا ہے۔
پانی کا اچانک بہاؤ
پاکستان محکمہ موسمیات کے سربراہ غلام رسول نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا،’’مارچ کے وسط میں پانی کا بہاؤ بڑھ جائے گا، میری رائے میں ندی برف کے اوپر سے پگھلے گی اور اپنی جگہ خود بنائے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ پانی کا اچانک بہاؤ دیکھنے میں آئے گا۔‘‘
سیلاب آنے کی صورت میں کیا کیا جائے ؟
اس ندی کی سطح سے نیچے کی آبادیاں لیکن احتیاط سے کام لے رہی ہیں۔ کمیونٹی میں ریسکیو ٹیمیں بنی ہوئی ہیں تاکہ وہ سیلاب آنے کی صورت میں لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچا سکیں۔ رسول کی رائے میں عام تاثر ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں گلیشئیر کو کم کرنے کے بجائے ان کو بڑھا رہی ہیں۔ سائنسدانوں کی رائے میں بحیرہء اوقیانوس کے گرم ہونے کی وجہ جنوب میں ٹھنڈی ہواؤں کے طوفان آ سکتے ہیں
’ قراقرم اینوملی‘
رسول کی رائے میں ’ قراقرم اینوملی‘ زیادہ عرصہ تک نہیں چلے گا۔ ان کا کہنا ہے،’’ جیسے جیسے دور علاقوں میں درجہ حرارت بڑھے گا، یہاں گلیشئیرز کے حجم میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔‘‘ تاہم شمشال ویلی کے رہائشی اس بڑے گلیشیئر اور اس کے پیچھے چھپی ہوئی ندی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ب ج/ ع ا، تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن