1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پولیو کیسز میں باسٹھ فیصد کمی

صائمہ حیدر
24 اکتوبر 2016

انسدادِ پولیو کے عالمی دن کے موقع  پر پاکستان میں ’ نیشنل ہیلتھ سروسز ‘ کی وزارت کا کہنا ہے کہ رواں برس پولیو کیسز میں باسٹھ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم اب بھی یہ وائرس پاکستان کے خلاف طاقتور دشمن کا کردار ادا کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Rc03
Impfungen gegen Kinderlähmung in Pakistan
وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق پاکستان میں پولیو وائرس اب بھی طاقتور ہےتصویر: picture-alliance/dpa
Impfungen gegen Kinderlähmung in Pakistan
وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق پاکستان میں پولیو وائرس اب بھی طاقتور ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کی ویب سائٹ پر جاری پریس ریلیز کے مطابق پولیو کی روک تھام اور خاتمے کی مہم کی سربراہ  سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے پولیو ورکرز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ،’’ ہر طرح کے نامساعد حالات کے باوجود ملک کے ہر صوبے کے کونے کونے تک بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلانے والے اِن ورکرز کی محنت سے پاکستان ایک دن پولیو سے آزاد ہو جائےگا۔‘‘

تاہم وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق پاکستان میں پولیو وائرس اب بھی طاقتور ہے۔ ملک میں پولیو کے اس سال پندرہ مزید کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ مختلف علاقوں کے پانی سے  پولیو وائرس مثبت نمونے بھی مل رہے ہیں۔

پولیو دنیا کے تین ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا میں پایا جاتا ہے۔

Pakistan Karachi Polio Impfung für Kinder
پاکستان میں انسداد پولیو مہم کو سب سے زیادہ نقصان پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے پہنچا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber

تیس برس قبل پولیو کے خاتمے کے لیے شروع کی جانے والی کوششیں تاہم ممکنہ طور پر اس عشرے کو تاریخ ساز بنا سکتی ہیں۔ سن 1988 میں عالمی ہیلتھ اسمبلی میں پولیو کے خاتمے کے عزم کے بعد سے اِس مرض کے خلاف عالمی سطح پر زبردست کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ پاکستان کی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق بین الاقوامی سطح پر پولیو کیسز کی تعداد میں نناوے فیصد کمی آ چکی ہے۔

 سن 1988 میں دنیا بھر میں پولیو سے متاثر افراد کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار تھی جو سن 2012 میں کم ہو کر صرف 223 رہ گئی ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ابھی تک پولیو کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

پاکستان میں انسداد پولیو مہم کو سب سے زیادہ نقصان پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے پہنچا ہے۔ پاکستان میں انسدادِ پولیو مہم ایک خطرناک مہم سمجھی جاتی ہے۔ مئی 2011ء میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پولیو ٹیموں کو ملک بھر میں تواتر سے نشانہ بنایا جانے لگا تھا۔ رواں برس ستمبر میں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے انسداد پولیو مہم کے ایک سینیئر اہلکار کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

Pakistan Anschlag bei einer Polio-Impfstation in Quetta
رواں سال جنوری میں کوئٹہ میں دہشت گردوں نے انسداد پولیو کے ایک مرکز کے باہر موجود سکیورٹی دستوں کو نشانہ بنایا تھاتصویر: DW/A. G. Kakar

 اس سے قبل رواں سال جنوری میں پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردوں نے انسداد پولیو کے ایک مرکز کے باہر موجود سکیورٹی دستوں کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے باعث شدید متاثر رہی ہے۔ عسکريت پسند پولیو ورکرز کو مغربی ممالک کے ایجنٹ قرار دیتے ہیں یا دعوی کرتے ہيں کہ پولیو ویکسیسن بچوں کو بانجھ کر دیتی ہے۔

پولیو کے خاتمے کی بین الاقومی کوشش