پاکستان میں ورلڈ کپ کا انعقاد غیر یقینی
3 مارچ 2009اگرچہ پاکستان کے وفاقی وزیر نبیل گبول نے الزام عائد کیا ہے کہ لاہور میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے میں بھارتی عناصر ملوث ہیں تاہم پاکستان میں سلامتی کی مجموعی صورتحال دیکھتے ہوئے فوری طور پر اس حملے کے بعد عالمی برادری کا ردعمل کافی شدید ہے ۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کےصدر ڈیوڈ مورگن نے کہا ہے کہ سن 2011میں منعقد کئے جانے والا عالمی کرکٹ کپ اب پاکستان میں اس وقت تک منعقد نہیں کیا جائے گا جب تک کہ پاکستان میں سلامتی کی موجودہ صورتحال میں کوئی مثبت اور ڈرامائی تبدیلی نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں کافی مشکل ہے کہ پاکستان میں ورلڈ کپ کرکٹ کا انعقاد کیا جائے۔ بہرحال انہوں نے کہا کہ سن 2011کا ورلڈ کپ برصغیر میں ہی منعقد کیا جائے گا۔
دوسری طرف آئی سی سی کے سربراہ ہارون لورگاٹ نے بھی اس واقعہ کو دنیائے کرکٹ کے لئے ایک دھچکا قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ابھی قبل از وقت ہو گا کہ اس بارے میں بات کی جائے کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ اب خطرے میں چلی گئی ہے۔ لورگاٹ نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ وقتی طور پر محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کا مستقبل غیر یقینی ہے۔
دوسری طرف دنیا بھر کے کھلاڑیوں، کرکٹ بورڈز اور دیگر ماہرین کی طرف سے بیانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ آسٹریلیا میں کرکٹ ایسویس ایشن نے کہا ہے کہ سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملے سے پاکستانی کرکٹ پر دور رس منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ آسٹریلین کرکٹ ایسویسی ایشن کے سربراہ پال مارش نے اس واقعہ کو افسوناک قرار دیا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم نے سیکورٹی خدشات کی بنا پر سن 1998 سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
اسی طرح نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو جسٹن وان نے کہا کہ لاہور میں سری لنکا کرکٹ ٹیم پر یہ حملہ ڈرا دینے والا ہے اور اب نیوزی لینڈ کی ٹیم کو پاکستان کا دورہ کرنے سے قبل سلامتی کی صورتحال کا بھر پورجائزہ لینا پڑے گا۔ اس سال کے آخر میں نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان طے ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان مشکوک ہو گیا ہے۔ جسٹن وان نے کہا ''پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بظاہر کسی کرکٹ ٹیم کو براہ راست دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا''۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے نومبر میں پاکستان کا دورہ کرنا ہے اس بارے میں جسٹن وان نے کہا '' ہم پاکستان کو دورہ کرنے سے قبل سلامتی کی صورتحال کا بغور جائزہ لیں گے اور پھر بعد میں فیصلہ کریں گے کہ پاکستان کا دورہ کیا جائے یا نہیں۔ اور یہ کام جون یا جولائی تک مکمل کر لیا جائے گا''۔
جنوبی افریقہ کے کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ اس حملے کے بعد پاکستان میں کرکٹ شائقین کچھ عرصے کے لئے کرکٹ سے محروم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا '' ہر جان کا ضیاع افسوسناک ہوتا ہے لیکن جب اس میں کھیل کو شامل کر لیا جائے تو یہ ایک بے حسی معلوم ہوتی ہے''۔ مکی آرتھر نے خدا کا شکر ادا کیا کہ اس واقعہ میں کسی کھلاڑی کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
آرتھر نے خیال ظاہر کیا کہ پاکستان میں مستقبل قریب تک کرکٹ کا مستقبل ختم ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے سن 2007 میں ٹیسٹ سیریز کے لئے آخری مرتبہ پاکستان کو دورہ کیا تھا۔ اور اس وقت بھی سیکورٹی خدشات کے تحت کراچی میں کھیلے جانے والا ایک روزہ بین الاقوامی میچ لاہور منتقل کیا گیا تھا۔