پاکستان میں رمضان کے دوران مہنگائی کی نئی لہر
2 ستمبر 2008اگرچہ حکومت کی طرف سے سرکاری یوٹیلیٹی سٹورز پر رمضان پیکج کے تحت کئی اشیاء کم قیمت پر فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا لیکن آبادی کے تناسب سے انہتائی کم تعداد پر موجود ان سٹوروں پر ساری اشیائے خردو نوش دستیاب نہیں ہیں ۔ اس وقت یو ٹیلیٹی سٹور ز کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں نظر آ رہی ہیں اور لوگ ہاتھوں میں پیسے لئیے آٹے کی تلاش میں جگہ جگہ پھرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔
لاہور کے چند شہریوں نے ڈو ئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی اعلانات کے باوجود کئی مارکیٹوں میں آٹا دستیاب نہیں ہے جبکہ اشیا ئے خردو نوش کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ادھر پنجاب حکومت نے رمضان کے مہینے میں صارفین کو تین سو روپے فی بیس کلو گرام کے حساب سے آٹا فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن فلور ملوں کے مالکان اس قیمت پر آٹا تیار کر کے مارکیٹ میں لانے کو تیار نہیں ہیں۔ فلور ملز ایسو سی ایشن پنجاب کے چیئرمین حبیب الرحمن لغاری نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پنجاب میں کئی فلور ملیں پنجاب حکومت نے اپنے قبضے میں لے رکھی ہیں ۔ پنجاب حکومت آٹے کی تیاری پر آنے والے اخراجات کا درست ادارک کرتے ہوئے آٹے کی قیمت میں اضافے کےلئے آمادہ نہیں ہے اس لئے وہ ملیں چلانے کی بجائے حکومت کو اپنی ملوں کی چابیاں دے رہے ہیں تا کہ وہ خود ملیں چلا کر رمضان میں اپنی مرضی کی قیمت پر عوام کو آٹا فراہم کر سکیں۔
اہم بات یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بھوکے عوام، روٹی کے لئے چلا رہے ہیں ۔ روٹی کپڑے اور مکان کے نام پر حکومت حاصل کرنے والی پارٹیاں عوام کو حقیقی ریلیف دینے کی بجائے صدارتی انتخاب کی مہم پرتوجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔
کراچی کی شہری حکومت نے ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیاء کا نرخنامہ جاری کردیا۔ پکوڑے دوسو روپے کلو اور سموسے ایک سو بیس روپے درجن فروخت ہوں گے۔ ڈی سی او کراچی کی جانب سے جاری کی گئی پرائس لسٹ میں اشیاء صرف کی قیمتوں میں پچھلے سال کے مقابلے میں ساٹھ فیصد تک اضافہ ظاہر کیا گیا ہےجو عوام کے لئے باعث تشویش اور دکانداروں کے لئے اطمینان کا باعث ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پرائس لسٹ میں سحر و افطار کی لازمی اشیاء سموسے، پکوڑے ، پھینی اور جلیبی کی قیمتوں کا بھی تعین کیا گیا ہے۔ شہری حکومت نے پرائس لسٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے محکمہ ریونیو کے افسران کو حاصل دفعہ 144 کے اختیارات استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے۔