پاکستان میں رمضان کے دوران سخت قوانین کا نفاذ
پاکستان میں روزے کے اوقات کے دوران کھلے عام کھانا ممنوع ہے۔ یہ قانون ایک مرتبہ پھر زیر بحث آگیا ہے۔ آخر پاکستان میں رمضان کے دوران اتنے سخت قوانین کیوں نافذ کیے جا رہے ہیں۔
سخت سزائیں
روزے کے دوران پاکستان میں کھلے عام پانی پینا، کھانا کھانا یا سگریٹ پینا ممنوع ہے۔ قوانین کی خلاف ورزی کے باعث آپ کو نہ صرف جرمانہ کیا جا سکتا ہے بلکہ جیل بھی بھیجا جا سکتا ہے۔ ایسے کسی شخص کو بعض اوقات مشتعل افراد کی جانب سے مارا پیٹا بھی جا سکتا ہے۔ حالیہ منظور شدہ قانون کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کے نتیجے میں تین ماہ تک جیل جانا پڑ سکتا ہے۔
’یہ اسلام نہیں ہے‘
پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بیٹی بختاور بھٹو نے اس حالیہ قانون کی مذمت کی ہے۔ بختاور نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا،’’ پاکستان میں ہر انسان روزہ دار نہیں ہوگا خاص طور پر اسکول جانے والے بچے، بزرگ افراد اور وہ لوگ جو کسی بیماری میں مبتلا ہیں تو کیا ان افراد کو پانی پینے کی وجہ سے جیل بھیجا جانا چاہیے ؟‘‘ بختاور نے کہا کہ لوگ اس قانون کی وجہ سے شدید گرمی اور پیاس سے ہلاک بھی ہو سکتے ہیں۔
روزہ رکھنا ضروری
سابق فوجی آمر ضیاء الحق کی جانب سے سن 1981 میں بنائے گئے قانون ’احترام رمضان‘ کے مطابق، ’’وہ شخص جو روزہ رکھنے کے قابل ہے وہ روزے کے دوران نہ کچھ کھائے گا، نہ پیے گا اور نہ ہی کھلے عام سگریٹ نوشی کرے گا۔‘‘
سادگی
مسلم مذہبی رہنماؤں کے مطابق رمضان سادگی کا درس دیتا ہے اور یہ مسلمانوں کو برے کاموں سے دور رہنے اور غریبوں کی مدد کرنے کا مہینہ ہے۔
شدید گرم موسم
رمضان کے ماہ میں پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک میں گرمی کی شدید لہر آنے کا خطرہ ہے۔ سن 2015 میں گرمی کی شدت سے پاکستان کے شہر کراچی میں 1250 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کی ہلاکتیں روزے میں پانی نہ پینے کے باعث ہوئی تھیں لیکن تب بھی حکومت نے رمضان کے حوالے سے 36 سالہ پرانا قانون تبدیل نہیں کیا تھا۔ کچھ عالم دین طبیعت کی ناسازی کی بنیاد پر روزہ توڑنے کا حکم دے چکے ہیں۔
ہوٹل اور ریستورانوں کی بندش
روزے کے اوقات کے دوران لگ بھگ سب ہی ریستوران بند ہوتے ہیں۔ تاہم دکانوں سے خریداری کی جاسکتی ہے جبکہ ایسے افراد کو روزہ نہیں رکھتے وہ صرف گھر میں ہی کچھ کھا پی سکتے ہیں۔
مذہبی شدت پسندی
جنوبی ایشیا میں مذہبی شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔ رمضان کے ماہ میں بھی بہت سے انتہا پسند ادارے عطیات اکٹھے کرتے ہیں۔
مشتعل گروہوں کے حملے
گزشتہ چند برسوں میں ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جہاں روزے کے اوقات کے دوران کسی شخص کو کھاتے دیکھ کر اس پر حملہ کیا گیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مبصرین کی رائے میں شدت پسند افراد سخت قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔