پاکستان میں امریکی سفارتی مراکز بند
3 مئی 2011منگل کے روز امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے علاوہ پشاور، لاہور اور کراچی کے قونصل خانے بھی عام شہریوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ تاہم بیان کے مطابق امریکی ایمبیسی اور قونصلیٹ تجارتی مقاصد کے لیے کھلے رہیں گے اور امریکی شہریوں کو ایمرجنسی سروسز بھی مہیا کی جاتی رہیں گی۔
سفارتخانے کی طرف سے یہ بیان اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ یہ خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کی طرف سے انتقامی کارروائیاں کی جائیں گی۔
پاکستان کے شہر ابیٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما کے خلاف آپریشن کے بعد واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کی طرف سے دنیا بھر میں امریکی شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ امریکی محمکہ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ مختلف ممالک میں رہنے اور سفر کرنے والوے امریکی شہریوں کو محتاط رہنے کی اپیل کرتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف حالیہ آپریشن کے نتیجے میں امریکی شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
دوسری جانب پاکستانی طالبان کی طرف سے اسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لینے سے متعلق بیان سامنے آیا ہے۔ طالبان کے ایک بیان کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے علاوہ ان ملکوں کی سکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ انتقامی حملوں کے پیش نظر پاکستان بھر میں بڑے شہروں اور اہم مقامات کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں غیر ملکی سفارتخانوں سمیت اہم عمارتوں کی حفاظت کے لیے اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بن لادن کی موت کے بعد گزشتہ روز سینکڑوں افرد نے پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں ایک امریکہ مخالف ریلی نکالی۔ اس ریلی میں شرکاء نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے امریکی جھنڈے کو نذر آتش بھی کیا۔ اس احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی پارلیمان کے رکن مولوی عصمت اللہ کا کہنا تھا، ’’اسامہ بن لادن کی شہادت کے بعد تحریک ختم نہیں ہوگی۔ یہ مشن جاری رہے گا اور ہزاروں نئے بن لادن پیدا ہوں گے۔‘‘
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک