1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میزبان سے مہمان، آئی سی سی پر تنقید

طارق سعید، لاہور 1 فروری 2009

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان سے منتقلی اور اوول ٹیسٹ میں انگلینڈکو دوبارہ فاتح قرار دیے جانے پر پاکستانی کرکٹ حلقوں کا شدید رد عمل سامنے آیاہے ۔

https://p.dw.com/p/GlDD
گزشتہ مہینے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔تصویر: AP

پاکستانی حکام اور کھلاڑیوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یا آئی سی سی کو اس صورتحال کا ذمہ ٹھہراتے ہوئے اس کے رویے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
متنازع اوول ٹیسٹ میں پاکستان کی قیادت کرنے والے انضمام الحق کا کہنا ہے کہ میچ کا نتیجہ بدلنے سے پاکستان یا ان کو ذاتی طور پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر اپنے ہی کیے گئے فیصلے کو بدلنے سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ آئی سی سی ثابت قدمی کا مظاہرہ نہیں کر رہی جس سے اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہو گی ۔

ڈوئچے ویلے ریڈیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ جس طرح آئی سی سی ہر اجلاس میں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کر رہی ہے یہ بھی ممکن ہے کہ وہ مستقبل میں دو بارہ مذکورہ ٹیسٹ کا نتیجہ تبدیل کر دے۔

BdT Im Kampf gegen die Dengue-Mücke wird in Indien ein Cricket-Stadion ausgeräuchert
سال 2006میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی بھارت نے کی تھیتصویر: AP

اگست 2006 ء میں جب اوول ٹیسٹ کا قصہ سامنے آیا تو اس وقت شہریار خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین تھے۔ شہریار خان نے کہا کہ پہلے آئی سی سی نے امپائر ڈیرل ہئیر پر پابندی لگائی اور پھرا ٹھا لی اور بعد میں پاکستان کو خوش کرنے کے لئے فورفیٹ ہونے والے ٹیسٹ کو ڈرا قرار دے دیا جس کا اسے کوئی اختیار نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ’’ آئی سی سی کو میں نے اس وقت اس تنازع کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے لئے ماہرین پر متشمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مشورہ دیا تھا مگر اس پر کان نہ دھرا گیا اور بغیر سوچے سمجھے فیصلے کئے جاتے رہے۔اگر اس وقت معاملے کی تہہ میں پہنچنے کی کوشش کی جاتی تو آج آئی سی سی کو جگ ہنسائی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔‘‘

پاکستان سے میزبانی واپس: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان سے میزبانی واپس لئے جانے پر انضمام الحق نے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان سے تعصب برت رہی ہے اور اسکا رویہ غیر منصفانہ ہے۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ’’سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز کے کامیاب انعقاد کے بعد چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان سے منتقلی کو کوئی جواز نہ تھا مگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے کمزوری دکھائی اور اپنا موقف منوانے میں ناکام رہا۔ پاکستان ٹیم بھی کو دوسرے ملکوں کا دورے کرنے سے انکار کا آپشن استعمال کرنا چاہیے۔‘‘ واضح رہے کہ آئی سی سی نے یہ فیصلہ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں کی جانب سے پاکستان میں سیکیوریٹی کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر کیا ہے۔

Pressekonferenz International Cricket Council in Dubai
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان سے میزبانی واپس لینے کا فیصلہ پرتھ میں ہونے والے اجلاس کے دوسرے روز کیاتصویر: AP

ماضی کے عظیم بلے باز انضمام ا لحق نے خبر دار کیا کہ اگر اسی طرح غیرملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے انکار کرتی رہیں تو ایک دن یہاں سے کرکٹ ختم ہو جائی گی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سری لنکا کے خلاف خراب کارکردگی کی وجہ بھی پاکستانی ٹیم کا طویل عرصے تک بین الاقوامی کرکٹ سے دور رہنا تھا ۔ہمارے کھلاڑی برے نہ تھے مگر عرصہ دراز تک بین الاقوامی کرکٹ کا دباﺅ نہ لینے کی وجہ سے ٹیم 75پر آﺅٹ ہو گئی۔

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے شہر یار خان نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں نہ ہوناسیکورٹی کے ساتھ ایک سیاسی معاملہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ملک میں دہشت گردانہ حملوں میں8ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں اسلئے ٹورنامنٹ کی منتقلی پر انہیں کوئی حیرت نہیں ہوئی جبکہ انگلینڈ اور آسٹریلیا جیسے ملک نیٹو افواج کا حصہ ہونے کی وجہ سے اپنے کھلاڑیوں کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔

سابق سفارتکار نے کہا کہ پاکستان کے خلاف آئی سی سی کے فورم پر فیصلوں کی ایک وجہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ساتھ پی سی بی کے تعلقات میں پہلے جیسی گرم جوشی کا نہ ہونا ہے۔