پاکستان: عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملے، 25 ہلاک
1 اکتوبر 2015پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شمالی وزیرستان کے دتہ خیل نامی علاقے کے قریب فضائی کارروائیاں کی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ حملے شمالی وزیرستان میں گزشتہ برس سے جاری عسکری آپریشن کا حصہ ہیں۔
فوجی بیان کے مطابق، ’ان محتاط اور ٹھیک ٹھیک ہدف پر کیے گئے فضائی حملوں میں 25 دہشت گرد مارے گئے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج کے ان دعووں اور ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ صحافیوں کو اس شورش زدہ علاقے میں جانے کی اجازت نہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سن 2015ء میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے پرتشدد حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ عسکریت پسند سن 2007ء سے دہشت گردی کی پے درپے کارروائیوں میں مصروف رہے، جس میں ہزاروں سویلین اور فوجی مارے گئے۔
اے ایف پی کے مطابق عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے اعتبار سے پاکستان نے خاصی کامیابی حاصل کی ہے، تاہم ہمسایہ ملک افغانستان میں رواں برس ریکارڈ ہلاکتیں دیکھی گئیں۔ گزشتہ برس کے اختتام پر افغانستان سے غیرملکی جنگی مشن کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں پشاور میں ایک اسکول پر حملوں میں 150 طلبہ اور اساتذہ کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے ملک بھر میں شدت پسندوں اور ان کے حامیوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائیوں اور ان کے نیٹ ورک پر کاری ضرب کے باوجود اب بھی یہ شدت پسند گروہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ ماہ کی 18 تاریخ کو پشاور کے قریب ایک فوجی اڈے پر ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے میں 25 افراد مارے گئے تھے۔ پاکستان کی جانب سے اس حملے کے بعد الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔
ادھر ہمسایہ ملک افغانستان کو شکایت ہے کہ پاکستانی سرزمین سے عسکریت پسند افغانستان میں داخل ہو کر وہاں دہشت گردانہ حملوں میں مصروف ہیں۔ افغان حکومت کے مطابق پاکستان صرف ان عسکری گروپوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے جو پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہے ہیں اور افغانستان میں حملے کرنے والے گروہوں کو اب بھی کسی روک ٹوک کا سامنا نہیں۔