1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے عمر پاٹیک کی گرفتاری، آسٹریلیا کی تشویش

1 اپریل 2011

آسٹریلیا نے خبردار کیا ہے کہ 2002ء میں بالی پر بم دھماکوں کے مبینہ سرغنہ عمر پاٹیک کی پاکستان میں گرفتاری کے نتیجے میں انتقامی کارروائی کے طور پر انڈونیشیا میں مغربی دُنیا کے شہریوں پر حملے ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10lgD
2009ء: جکارتہ میں ہوٹلز پر حملےتصویر: AP

آسٹریلیا نےجمعہ یکم اپریل کو ایک بیان میں اپنے شہریوں کو انڈونیشیا جانے سے خبردار کیا ہے۔ بدھ کو حکام نے اعلان کیا تھا کہ عمر پاٹیک نامی ایک شخص پاکستانی حراست میں ہے، جو جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے زیادہ مطلوب مسلمان انتہا پسندوں میں سے ایک ہے۔

پاٹیک کے بارے میں خبر دینے والے کے لیے ایک ملین ڈالر کا انعام رکھا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاٹیک نے انڈونیشیا کے جزیرے بالی کے نائٹ کلبوں پر اکتوبر سن 2002ء میں ہونے والے ہولناک دہشت پسندانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اِن حملوں میں آسٹریلیا کے تقریباً 90 شہریوں سمیت 200 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔

Dulmatin
بالی بم حملوں کے ایک اور منصوبہ ساز دلماتین کو انڈونیشی پولیس نے مارچ 2010ء میں ایک چھاپے کے دوران ہلاک کر دیا تھاتصویر: AP

آسٹریلیا کے خارجہ امور اور تجارت کے شعبے نے اپنی وَیب سائٹ پر شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انڈونیشیا اور خاص طور پر بالی جانے کے سلسلے میں احتیاط برتیں۔ اِس وَیب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ اِس سال مارچ میں ملنے والی معلومات کے مطابق دہشت گرد ممکنہ طور پر انڈونیشیا میں دہشت پسندانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جو کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ ان معلومات کا ذریعہ کیا تھا اور یہ کب موصول ہوئیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی جب کبھی سرکردہ انتہا پسندوں کو حراست میں لیا یا ہلاک کیا گیا، انڈونیشیا میں اُن کے کچھ حامیوں کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا، جس میں پُر تشدد کارروائیاں بھی شامل تھیں۔ مزید یہ کہ دہشت گرد ممکنہ طور پر اُن مقامات کو زیادہ نشانہ بنا سکتے ہیں، جہاں مغربی ممالک کے شہری زیادہ آتے جاتے ہیں۔

blast2.jpg
انڈونیشی جزیرے بالی کے نائٹ کلبوں پر اکتوبر سن 2002ء میں ہولناک دہشت پسندانہ حملوں میں 200 سے زیادہ افراد مارے گئے تھےتصویر: AP

انڈونیشیا میں اب تک دہشت گردی کا آخری بڑا واقعہ جولائی سن 2009ء میں پیش آیا تھا۔ اس وقت دارالحکومت جکارتہ کے دو بڑے ہوٹلوں پر دو خود کُش بمباروں کے حملے میں سات افراد مارے گئے تھے۔

پاٹیک پر جنوب مشرقی ایشیائی دہشت گرد تنظیم جماع الاسلامیہ کا رکن ہونے کا شبہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ وہ انڈونیشیا میں 1999ء سے مسیحیوں اور مغربی ممالک کے شہریوں کے خلاف خونریز بم حملوں میں ملوث چلا آ رہا تھا۔ انڈونیشی حکام کا خیال تھا کہ وہ جنوبی فلپائن میں ہے۔ پھر گزشتہ سال کے اوائل میں پتہ چلا تھا کہ وہ اُس عسکریت پسند گروپ میں شامل ہونے کے لیے انڈونیشیا واپس چلا گیا تھا، جو بالی بم حملوں ہی کے ایک اور منصوبہ ساز دلماتین نے تشکیل دیا تھا۔ دلماتین کو انڈونیشی پولیس نے مارچ 2010ء میں ایک چھاپے کے دوران ہلاک کر دیا تھا جبکہ پاٹیک تب منظر سے غائب ہو گیا تھا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں