1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کرے، ورلڈ کونسل آف چرچز

11 اکتوبر 2011

عالمی مسیحی تنطیم دی ورلڈ کونسل آف چرچ‍ز نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ توہین رسالت کے قانون کی شق دو سو پچانوے سی کو ختم کر دیا جائے۔ اس شق کے تحت توہین رسالت کے مجرم کی سزا موت قرار دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/12q9W
تصویر: dapd

پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے ورلڈ کونسل آف چرچز کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر اولاف ٹویٹ نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی قانون کا مقصد ریاست کے تمام شہریوں کو انصاف کی فراہمی ہوتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے قانون توہین رسالت کو غلط طور پر استعمال کرکے نہ صرف کئی مسیحیوں بلکہ کئی مسلمانوں کوبھی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان کے خیال میں پاکستان میں مسیحی لوگ اس قانون کی وجہ سے احساس تحفظ اور مذہبی آزادیوں سے محروم ہو رہے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کی کمزور جمہوری حکومت اس قانون کی منسوخی کا مطالبہ کیسے مان سکے گی، جسے ملک کی منتخب پارلیمنٹ کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو بھی سوچنا چاہیے کہ اس قانون کے اس کے شہریوں پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اگر یہ قانون لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو رہا ہے تو پھر اس کو بہتر بنایا جانا چاہیے۔ دی ورلڈ کونسل آف چرچز کے سیکریٹری جنرل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفط کو یقینی بنایا جائے۔

ڈاکٹر ٹویٹ کے مطابق مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں مل جل کر رہنا چاہیے۔ انہوں نے مثال دی کہ ناروے میں ہونے والے حالیہ حملوں کی مذمت مسلمانوں اور مسیحیوں دونوں نے کی تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دی ورلڈ کونسل آف چرچز مسیحی مسلم مکالمے کی حامی ہے اور جنگی کارروایئوں کے خلاف ہے۔کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ان کے بقول انہوں نے بغیر کسی جواز کے لڑی جانے والی عراق جنگ کی بھی مخالفت کی تھی لیکن ان کے مطابق آج عراق میں مسیحی برادری مشکلات کا شکار ہے اور کئی مسیحی عراق چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

Ashif Masih, right, husband of Christian woman Asia Bibi who had been sentenced to death, hands over the documents of Bibi's pardon appeal, to Pakistani minister for Minority Affairs Shahbaz Bhatti, left, as his daughters Sidra Shahzadi and Isham looks on during a meeting in Islamabad, Pakistan on Wednesday, Nov. 24, 2010. The case against Bibi, which started with a spat over people of different religions drinking from the same cup, has renewed calls for reform of Pakistan's blasphemy law, which critics say have been used to settle grudges, persecute minorities and fan religious extremism. (AP Photo/Anjum Naveed)
Blasphemie Gesetz in Pakistan FLASH Galerieتصویر: AP

انہوں نے فلسطینی ریاست کے لیے اقوام متحدہ کی رکنیت کی حمایت کی اور کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ حل ہی خطے میں پائیدار امن کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کے بقول مصر میں مسلمان اور مسیحی مل کر پر امن تبدیلی کے ذریعے جمہوریت کی طرف گامزن ہیں۔

مغرب میں مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث بننے والے واقعات کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کے جذبات کا احترام کیا جانا چاہیے اور صحافتی آزادی کو دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مختلف مذاہب کے لوگوں میں فاصلے کم کیے جا سکیں ۔

ڈاکٹر ٹویٹ نے اپنے دورے کے دوران لاہور میں بنائے جانے والے ایک نئے گرجا گھر کا افتتاح بھی کیا۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عدنان اسحاق