پاکستان: بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف قانون منظور
11 مارچ 2016پاکستان کے صدر کی طرف سے توثیق کے بعد یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔ اس قانون کے تحت بچوں کے ساتھ کیے جانے والے جرائم کی سزا کو سات برس سے بڑھا کر 10 سال تک کر دیا گیا ہے۔
ترمیم سے پہلے بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون میں صرف جنسی زیادتی کا جرم قابل سزا تھا لیکن نظرثانی کیے جانے کے بعد اب اس قانون کے تحت نہ صرف ریپ بلکہ کسی جنسی حملے میں ملوث ہونے پر بھی سات سال تک کی قید کی سزا ہو سکے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں کی فحش فلم بنانے، جس کا ذکر پہلے قانون میں موجود نہیں تھا، والے شخص کو سات سال تک قید کی سزا اور سات لاکھ روپے جرمانہ ہو سکے گا۔
گزشتہ برس اگست میں پاکستان کو بچوں کی فحش فلمیں بنانے والے ایک اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس اسکینڈل میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گاؤں حسین خان والا میں کئی سو بچوں کی فحش فلمیں بنائی گئیں اور ان فلموں کو آگے پھیلایا جا رہا تھا۔ اس کیس میں پولیس نے لگ بھگ 20 افراد کو حراست میں لیا تھا لیکن پاکستان میں اس وقت کے موجودہ قانون کے تحت صرف ریپ پر ہی کسی شخص کو سزا مل سکتی تھی۔
اس قانون میں ترمیم کے تحت اب پاکستان میں بچوں کی اسمگلنگ بھی جرم ہے۔ ترامیم سے پہلے صرف ان ملزمان کو سزا ہوتی تھی، جو بچوں کو ملک سے باہر اسمگل کرتے تھے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف میں چائلڈ پروٹیکشن کی چیف سارہ کولمین کہتی ہیں، ’’بچوں کے حقوق حوالے سے پاکستان کا یہ ایک بہت اہم قدم ہے۔‘‘
غیر سرکاری تنظیم ’گروپ ڈولپمنٹ پاکستان‘ کی ڈائریکٹر ویلری خان اس قانون میں ترامیم کے حوالے سے کہتی ہیں، ’’ہمیں اب اس قانون کے عمل درآمد پر توجہ دینا ہوگی۔‘‘ ویلری خان نے پاکستان میں بچوں کے حقوق سے متعلق ایک قومی کمیشن بنانے پر بھی زور دیا ہے تاکہ اس قانون پر عمل در آمد کا بہتر جائزہ لیا جا سکے۔