پاکستان اور بھارت جنگ سے اجتناب کریں: پاکستان کی انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ
4 جنوری 2009ہفتے کے روز سول سوسائٹی کی ایک درجن کے قریب تنظیموں کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےعاصمہ جہانگیر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ جنگ کے بجائے سفارت کاری کا راستہ اختیار کریں۔
عاصمہ جہانگیر نے ممبئی حملوں کے بعد بھارتی اور پاکستانی میڈیا کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زرائع ابلاغ غیر جانب داری کے ساتھ صورتِ حال پیش کریں اور جنگی جنون یا ’وار ہسٹیریا‘ پیدا کرنے سے اجتناب کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کی حکومتیں جامع مذاکرات کی طرف واپس آئیں کیوں کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہیں۔ ان کے مطابق جنگ کی صورت میں دہشت گرد اپنے مقاصد پورے کرلیں گے۔
عاصمہ جہانگیر نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ماضی کی پالیسیوں کو فوری طور پر ترک کریں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک نیا لائحہ عمل طے کریں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئر پرسن عاصمہ جہانگیر نے پاکستان اور بھارت کے عوام سے اپیل کی کہ وہ خاموش تماشائی بنے رہنے کے بجائے جنگ کے خلاف آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سول سوسائٹی کی تنظیمیں صرف اس پریس کانفرنس پر اکتفا نہیں کریں گی بلکہ پورے ملک میں عوام کو متحرک کرنے کے لیے کارنر میٹنگز اور ریلیاں منعقد کریں گی۔
پریس کانفرنس کے شرکاء نے ممبئی حملوں میں جاں بہ حق ہونے والوں کے لیے دعا بھی کی اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔
دریں اثناء بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے پاکستان سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوّث افراد کو پاکستان کے حوالے کرے تاکہ بھارت میں ان پر مقدمہ چلایا جا سکے۔