’پاک دامنی‘ کا درس دینے والے دامن ’داغدار‘
10 ستمبر 2016مراکش کی قدامت پسند اسلامی تنظیم یونیٹی اینڈ ریفارم موومنٹ ’ایم یو آر‘ نے اس واقعے کے بعد اپنے ان دونوں اہم رہنماؤں کو پارٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔ پولیس نےبتایا ہےکہ 63 سالہ عمر بن حماد اور 62 سالہ فاطمہ النجار المحمدیہ نامی شہر کے ساحل پر ہفتے (بیس اگست) کی علی الصبح نیم عریاں حالت میں پکڑے گئے تھے۔ ان کا شمار مراکش کے اُن مذہبی رہنماؤں میں بھی ہوتا تھا، جو پاکدامنی اور اخلاقیات کے درس دینے کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے تھے۔ اس واقعے کے بعد مراکش میں دوہرے معیار کے موضوع پر ایک بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔
عمر بن حماد شادی شدہ ہیں اور ان کے سات بچے ہیں جبکہ بیوہ فاطمہ النجارچھ بچوں کی والدہ ہیں۔ ان دونوں پر ’زنا کاری‘ کا فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔ بن حماد پر پولیس والے کو رشوت دینے کی پیشکش کی وجہ سے ’بدعنوانی کی کوشش‘ کا بھی الزام ہے۔ یکم ستمبر کو انہیں عدالت میں طلب کیا گیا تھا تاہم یہ دونوں بیماری کی وجہ سے مقدمے کی سماعت میں نہیں پہنچ سکے۔ اس کے بعد عدالت نے کارروائی کو بائیس ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
فاطمہ النجار آج سے کچھ دن قبل تک مراکش میں مذہب اور اخلاقیات کی ایک علامت سمجھی جاتی تھیں تاہم اب ان کی ساکھ شدید متاثر ہو چکی ہے۔ وہ کہتی رہی ہیں، ’’جب ایک مرد اور ایک عورت ملتے ہیں تو شیطان ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔‘‘ اس موقع پر بن حماد پر نے اپنی صفائی میں کہا ہے کہ وہ زنا کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے النجار سے نکاح کیا ہوا ہے۔
یونیٹی اینڈ ریفارم موومنٹ مراکش کی مخلوط حکومت میں شامل جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کا مذہبی بازو ہے اور یہ دونوں اس تنظیم کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس واقعے کے بعد جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو سات اکتوبر کو ہونے والے عام انتخابات میں شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ جماعت 2011ء سے اس ملک کے حکمران اتحاد میں شامل رہی ہے۔
مراکش کے ایک آن لائن میگزین کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے قطع نظر کے اس مقدمے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، فاطمہ النجار کا سیاسی و مذہبی کیریئر تو ختم ہو ہی گیا ہے۔ اس رپورٹ کا عنوان تھا’’ مراکشی شہری منافقت برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ دوسری جانب جب عمر بن حماد مسجد میں نماز پڑھنے گئے تو وہاں پر موجود دیگر نمازیوں نے انہیں برا بھلا کہا اور ان پر تھوکتے ہوئے انہیں مسجد سے نکال دیا۔