1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان تجارتی معاہدے پر تنقید

19 جولائی 2010

صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق معاہدے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس معاہدے کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانے کااعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/OPPb
پاکستانی وزیر اعظم اور امریکی وزیر خارجہ کی موجودگی میں پاکستانی اور افغان وزرائے تجارت معاہدے کی دستخط شدہ دستاویزات کا تبادلہ کرتے ہوئےتصویر: AP

چیمبر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے مقامی صنعتیں تباہ ہو جانے کا خدشہ ہے جبکہ 24 سو کلومیٹر طویل سرحد کی نگرانی کے لئے بھی کوئی لائحہ عمل نہیں بنایا گیا۔

خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ریاض ارشد کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا وقار مجروح ہو گا۔ ’’بھارت کو سمندری اورفضائی راستوں کے ذریعے افغانستان تک رسائی دے دی گئی ہے۔ اب وہ چالیس منٹ میں افغانستان پہنچ سکتے ہیں، جہاں سے ان کی وسطی ایشیا تک رسائی اور بھی آسان ہوگی۔ اسی طرح ٹرانزٹ ٹریڈ کے اس معاہدے میں افغانستان کو کراچی تک رسائی دی گئی ہے، جس کی وجہ سے اب منشیات اور اسلحہ کی سمگلنگ کے امکانات بڑھ جائیں گے جبکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے اس شعبے سے وابستہ بہت سے پاکستانی کارکن بےروزگار ہو جائیں گے۔‘‘

Angriff auf US-Konsulat in Peshawar Pakistan
خیبر پختونخوا چیمبر ‌آف کامرس انیڈ انڈسٹری کے مطابق اس معاہدے سے مقامی صنعتوں کی تباہی کا خطرہ ہےتصویر: Faridullah Khan

ریاض ارشد نے کہا: ''اس کے منفی اثرات ہمارے صوبے پر زیادہ پڑیں گے۔ ہم دیگر شہروں کے ایوان ہائے صنعت و تجارت کے ساتھ مل کر متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں گے اوراپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔‘‘

افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر 45 سال بعد نظرثانی کی گئی ہے۔ 1965ء میں طے پانے والے اس معاہدے کی رو سے افغانستان پاکستان کے راستے دیگر ممالک سے اپنی اشیائے ضرورت درآمد کر سکتا ہے۔

تاہم خیبر پختونخوا کی تاجر برادری اس معاہدے پرنظرثانی کو امریکی دباﺅ کا نتیجہ قرار دے رہی ہے، جس کے تحت تمام فوائد افغانستان اور بھارت کو ملیں گے کیونکہ معاہدے کی رو سے افغانستان کو اپنی مصنوعات بھارت برآمد کرنے کے لئے پاکستان کے راستے واہگہ کی پاک بھارت سرحد تک پہنچانے کی اجازت بھی ہوگی۔

لیکن بھارت کو پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ بھارت کو واہگہ بارڈر پر افغانستان لے جائے جانے والے سامان کو اتارنے کی اجازت ہو گی، جہاں سے افغان ٹرک اس سامان کو آگے لے کر جا سکیں گے۔

معاہدے کے مطابق بھارت کو افغانستان تک سامان کی نقل وحمل کے لئے پاکستان کے فضائی اور سمندری راستے استعمال کرنے کی بھی اجازت ہو گی، جس کے تحت بھارت اپنا سامان افغانستان بھجوانے کے لئے پاکستان کے سمندری راستوں کے ذریعے کراچی کی بندرگاہ اور پورٹ بن قاسم تک لائے گا جبکہ اسے فضائی راستے استعمال کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔

رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید