1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پارٹی جو بھی ذمہ داری سونپے گی، اسے نبھاؤں گا،‘ راہول گاندھی

عاصم سليم14 جنوری 2014

بھارت کی حکمران جماعت کانگريس کے سينیئر سياستدان راہول گاندھی نے اشارہ ديا ہے کہ وہ ملک ميں رواں برس ہونے والے عام انتخابات ميں اپنی پارٹی کی جانب سے وزير اعظم کے عہدے کے ليے نامزد کيے جانے کے ليے تيار ہو سکتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1Aq9e
تصویر: AP

تقسيم ہند کے بعد بھارتی سياست ميں کافی اہميت کے حامل نہرو،گاندھی خاندان سے تعلق رکھنے والے تينتاليس سالہ راہول گاندھی نے اس بارے ميں بات ہندی زبان کے روزنامے دينک بھاشکار کو ديے گئے اپنے ايک انٹرويو کے دوران کہی۔ انہوں نے اشارہ ديا ہے کہ وہ پارٹی کے اندرونی حلقوں ميں اس بارے ميں جاری بحث اور دباؤ کے آگے جھکنے کو تيار ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’جِس طرح اِس وقت ہو رہا ہے، ميں مستقبل ميں بھی ہر وہ ذمہ داری اٹھانے کے ليے تيار ہوں، جو ميری پارٹی مجھے سونپتی ہے اور ميں اُسے بخوبی نبھانے کی پوری کوشش کروں گا۔‘‘

اس موقع پر انہوں نے اپنے خلاف اس الزام يا تاثر کو مسترد کيا کہ وہ ذمہ داری لينے سے کتراتے ہيں۔ اخبار کے اس انٹرويو ميں راہول گاندھی سے اُن کے سن 2013 کے آغاز ميں جاری کردہ ايک بیان کی وضاحت طلب کی گئی، جِس ميں اُنہوں نے طاقت کو زہر کے مساوی قرار ديا تھا۔ اِس کا جواب ديتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا، ’’طاقت زہر ہے کا ہر گز يہ مطلب نہيں کہ ميں يہ ذمہ داری سنبھالنے کے ليے تيار نہيں۔ ميری زندگی ميں پچھتاوے کا لفظ نہيں ہے۔‘‘

سنگھ نے پچھلے دنوں کہا ہے کہ وہ دوبارہ وزير اعظم بننے کی خواہش نہيں رکھتے
سنگھ نے پچھلے دنوں کہا ہے کہ وہ دوبارہ وزير اعظم بننے کی خواہش نہيں رکھتےتصویر: Raveendran/AFP/Getty Images

منگل چودہ جنوری کو شائع ہونے والے اس انٹرويو ميں راہول گاندھی نے انتخابات ميں اپنی بہن پريانکا گاندھی کے مستقبل ميں کسی خاص کردار کو خارج از امکان قرار ديا۔ پريانکا پچھلے دنوں پارٹی کے کئی اہم اجلاسوں ميں شرکت کرتی رہی ہيں۔ گاندھی کے بقول اُن کی بہن کانگريس کی ايک فعال کارکن ہيں اور وہ پارٹی کو مضبوط تر بنانے ميں اُن کی مدد کر رہی ہيں۔

راہول گاندھی کی جانب سے يہ بيان ايک ايسے وقت سامنے آيا ہے، جب اِسی ہفتے جمعے کے روز برسر اقتدار جماعت کانگريس کا ايک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے، جِس ميں امکان ہے کہ رواں برس مئی ميں ہونے والے اليکشن کے ليے اُنہيں وزير اعظم کے عہدے کے ليے نامزد کر ديا جائے گا۔ موجودہ وزير اعظم من موہن سنگھ نے کچھ روز قبل يہ اعلان کيا تھا کہ وہ اپنے عہدے کی مدت کے خاتمے پر دوبارہ وزير اعظم بننے کی خواہش نہيں رکھتے۔

راہول گاندھی کے بارے ميں عام طور پر خيال کيا جاتا ہے کہ وہ توجہ کا مرکز بننے سے کتراتے ہيں اور اُن کے اسی رويے کے سبب پارٹی کے چند سياستدان مايوس ہيں۔

واضح رہے کہ کانگريس دو بار مسلسل اقتدار ميں رہنے کے بعد اِن دنوں مشکلات کا شکار ہے اور کئی جائزوں کے مطابق اُسے وہ مقبولیت حاصل نہيں ہے، جو ماضی میں رہی ہے۔ اِس کی وجہ بھارتيہ جنتا پارٹی اور نئی سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی کی مقبوليت ميں اضافہ ہے۔

اگر گاندھی کو يہ اہم ذمہ داری سونپی جاتی ہے، تو انتخابات ميں بی جے پی کے وزير اعظم کے ليے نامزد کردہ اميدوار نريندر مودی، ان کے مرکزی حريف ہوں گے۔

راضح رہے کہ راہول گاندھی کے والد، ان کی دادی اندرا گاندھی اور پھر ان کے والد جواہر لعل نہرو بھارت کی وزارت عظمی کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں جبکہ ان کی اطالوی نژاد والدہ اس وقت کانگريس کی صدر ہيں۔