1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارلیمنٹ اپنا کام شروع کرے، عراقی سپریم کورٹ

25 اکتوبر 2010

عراقی سپریم کورٹ نےپارلیمنٹ کی موجودہ صورت حال کو غیر دستور قرار دیتے ہوئے اراکین کو حکم دیا ہے کہ وہ باقاعدہ اجلاس میں بیٹھ کر اس مینڈیٹ کا احترام کریں جو عوام نے ان کو دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Pmam
تصویر: AP

عراق میں سیاسی صورت حال کے تناظر میں سول سوساسٹی کے نمائندوں نے سپریم کورٹ میں عرضی پیش کی تھی اور درخواست کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ کو حکومت سازی کے عمل کو شروع کرنے پر پابند کیا جائے۔

Irak Flagge mit Präsident Maliki Grafik : DW
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی

اس مقدمے میں یہ مدعا بھی اٹھایا گیا کہ پارلیمنٹ کو فوری طور سپیکر کا انتخاب کرنا ضروری ہے اور موجودہ سپیکر فواد معصوم کی جگہ منتخب سپیکر وقت کی ضرورت ہے۔ یہ امر دلچسپ ہے کہ فواد معصوم صرف اس باعث سپیکر کے عہدے پر براجمان ہیں کہ پارلیمنٹ میں وہ سب سے بڑی عمر کے رکن ہیں۔ عراقی دستور کے مطابق انتخابی نتائج کی حتمی توثیق کے بعد اگلے پندرہ دنوں میں سپیکر اور اس کے دو نائب منتخب کئے جانے چاہئیں۔ اس کے بعد اگلے پندرہ دنوں میں نئے صدر کا انتخاب کیا جانا بھی دستوری ضرورت ہے اور پھر پارلیمنٹ کو اکثریت کی بنیاد پر وزیر اعظم کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔

عراق میں حکومت سازی کا عمل سات ماہ سے معطل ہیں۔ سیاسی اکابرین ہمسایہ ملکوں کے دوروں کو اہمیت دئے ہوئے ہیں۔ اندرون خانہ مشاورت کا عمل انتہائی سست دکھائی دیتا ہے۔

عراق میں سات مارچ کو پارلیمانی انتخابات کا عمل مکمل ہوا تھا۔ انتخابی نتائج نے معلق پارلیمنٹ کا تعین کیا اور اس طرح مجموعی صورت حال پیچیدہ ہو کر رہ گئی۔ الیکشن کے بعد معرض وجود میں آنے والی نئی پارلیمنٹ کا ایک اجلاس وسط جون میں طلب کیا گیا تھا۔ یہ اجلاس صرف بیس منٹ تک جاری رہا تھا اور اس کے بعد مؤخر کردیا گیا۔ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے بڑے گروپوں کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت صرف پارلیمنٹ کے اجلاس کے موقع پر مصافحہ کی حد تک محدود رہی۔

Bekanntmachung der Wahlergebnisse im Irak Ayad Allawi
ایاد علاویتصویر: AP

عراق میں نئی پارلیمنٹ کے بعد حکومت سازی کے لئے فریقین نے جتنا وقت لے لیا ہے وہ عالمی جمہوری دور میں ایک تاریخی ریکارڈ بن گیا ہے۔ بڑے گروپوں کے رہنماؤں میں نوری المالکی اور ایاد علاوی کا شمار ہوتا ہے۔ اگلے ہفتے کے دوران بدھ کو کرد علاقے کے شہر اربیل میں مختلف دھڑوں کا اجلاس طے ہے اور اس میں ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مبصرین کے خیال میں نوری المالکی بضد ہیں کہ ان کو وزیر اعظم نامزد کیا جائے جبکہ ان کی کھلی مخالفت اب سامنے آ چکی ہے۔ ایاد علاوی بھی وزیر اعظم بننے کی خواہش رکھتے ہیں اور کئی سیاستدان ایران پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں کہ وہ المالکی کی حمایت کر کے عراق کے اندر عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں