1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، ایران

23 نومبر 2011

ایران نے اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے خلاف مغرب کی طرف سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اسے تنہا کرنے کی کوششوں سے ایرانی عوام پہلے سے زیادہ متحد ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/13F9x
تصویر: FARS

پیر کو امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا نے ایران کے تونائی اور مالیاتی شعبوں کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس خبر سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 107 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئیں، جس سے دنیا میں تیل کے اس پانچویں بڑے برآمدی ملک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ پر تشویش کا اظہار ہوتا ہے۔

پابندیوں کے ناقدین کا کہنا ہےکہ وہ ایران کے مبینہ جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہیں گی اور تہران حکومت ان سے فائدہ اٹھا کر عوامی ہمدردیاں حاصل کرے گی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا، ’’ایرانی عوام اس طرح کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور ان سے ایران کے دوسرے ملکوں کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘‘

Symbolbild Konflikt USA Russland Iran Atomkraft Israel
امریکہ اور اسرائیل نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جبکہ روس نے ایران کے خلاف پابندیوں کی مذمت کی ہے

تازہ پابندیاں اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کی اس رپورٹ کے بعد عائد کی گئی ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران جوہری بم کے ڈیزائن پر کام کرتا رہا ہے۔ تہران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور یہ کہ رپورٹ گمراہ کن مغربی انٹیلی جنس معلومات پر مبنی ہے۔

پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی نے کہا کہ ایران اس پر جوابی اقدامات اٹھائے گا۔ ادھر ایران کے حلیف روس نے ان پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’ناقابل قبول اور  بین الاقوامی قانون سے متصادم قرار دیا ہے‘۔

امریکہ اور اسرائیل کا مؤقف ہے کہ اگر ایران کوجوہری پروگرام سے روکنے کی دیگر تمام کوششیں ناکام ہو گئیں تو وہ اس کے خلاف فوجی کارروائی کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیں گے۔

بین الاقوامی منڈیوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر خلیج فارس میں لڑائی چھڑ گئی تو آبنائے ہرمز بند ہو سکتی ہے، جہاں سے بحری جہاز خلیجی ریاستوں کا بیشتر خام تیل لے کر گزرتے ہیں۔

ترکی کے صدر عبد اللہ گل نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کی میز پر واپسی پر زور دیا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات جنوری کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں۔

نیشنل ایرانیئن امریکن کونسل نامی گروپ نے کہا ہے کہ نئی پابندیوں کے نتیجے میں ’ایرانی حکومت کی کارروائیوں کا خمیازہ ایرانی عوام کو بھگتنا پڑے گا‘ اور ان سے ایران کو خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی متاثر ہو گی۔

ایران کی جمہوریت نواز حزب اختلاف نے بھی انتباہ کیا ہے کہ یہ پابندیاں ایرانی حکومت کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوں گی اور ان سے اس کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔

ابھی ان پابندیوں کے اثرات واضح نہیں ہیں، تاہم قومی ایرانی آئل کمپنی کے سربراہ احمد غلہ بانی نے کہا ہے کہ ایرانی کو یورپی ملکوں کی جانب سے اس کا تیل نہ خریدنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ بہت سے دیگر ملک اس سے تیل خریدنا چاہتے ہیں۔

Atomkraftwerk in Bushehr Flash-Galerie
بین الاقوامی برادری کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر کام کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

امریکہ کی طرف سے اگرچہ ایران کے تمام بینکاری شعبے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں مگر اس کے مرکزی بینک کو اس وجہ سے پابندیوں کا شکار نہیں کیا گیا کیونکہ اس سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور عالمی معیشت پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

لندن میں اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے علاقائی ڈائریکٹر ڈیوڈ بٹر کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے ایران کے تجارتی لین دین کے اخراجات میں تو اضافہ ہوگا مگر ان سے ایرانی معیشت پر کوئی بہت زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں