پائریسی سے امریکہ کو اربوں ڈالر کا نقصان
20 مئی 2010امریکی کانگریس کے مطابق ان ممالک میں کاپی رائٹ قوانین کی خلاف ورزی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ کانگریس کی بین الاقوامی اینٹی پائریسی کمیٹی نے ان ممالک کو رواں سال کی ’’انٹرنیشنل پائریسی واچ لسٹ‘‘ میں گزشتہ سال کی طرح سب سے اوپر رکھا ہے۔ اس کمیٹی میں سینٹ اور ایوان نمائندگان دونوں کی نمائندگی موجود ہے۔ امریکی قانون سازوں نے بہت زیادہ افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پانچوں ممالک نے اپنے یہاں انٹیلیکچوئل پراپرٹی یعنی تخلیقی ملکیت کو محفوظ بنانے کے سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں کی۔
کمیٹی کے رکن، ری پبلکن سینیٹر اورن ہیچ کے بقول یہ پانچ ممالک امریکہ کو ’’لوٹ‘‘ رہے ہیں، ان کی وجہ سے امریکہ کو ہرسال اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ کمیٹی نے اس صنعت سے متعلق اندازوں کی بنیاد پر تخمینہ لگایا ہے کہ پائریسی کی وجہ سے امریکی کمپنیوں کو ہر سال 25 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن ایڈم شف کا کہنا ہے کہ فن کاروں اور تخلیق کاروں کو ان کی محنت کا صلہ ملنا چاہیے اور اس فہرست میں شامل ممالک پر زور دیا جانا چاہیے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔ شف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویزا اور ماسٹر کارڈ جیسے امریکی اداروں سے بھی جواب طلبی ہونی چاہیے، جو غیر قانونی مواد کی خرید و فروخت میں مالی معاونت کرتے ہیں۔
امریکی قانون سازوں نے امریکہ کے بین الاقوامی تجارتی حلیفوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں اس نوعیت کی سرگرمیوں کا تدارک کریں۔
ابھی تک محض کینیڈا کی حکومت نے اس رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اوٹاوا میں حکومتی ترجمان کے مطابق ملکی وزیر صنعت ٹونی سلیمینٹ اور سماجی ورثے کے وزیر جیمز مور نے کاپی رائٹ کے معاملے پر پورے ملک میں طویل مشاورت کی ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق ٹیکنالوجی کی دنیا میں آئے روز کی جدت کو دیکھتے ہوئے اب نئے کاپی رائٹ قوانین متعارف کرانے کی جانب بڑھا جا رہا ہے۔
امریکی کانگریس کی بین الاقوامی اینٹی پائریسی کمیٹی نے ایسی انٹرنیٹ ویب سائٹس کی بھی فہرست جاری کی ہے، جو امریکی تخلیق کاروں کا کام غیر قانونی طریقے سے صارفین تک پہنچا رہی ہیں۔ ان میں چین کی Baidu، کینیڈا کی isoHunt، یوکرائن کی MP3fiesta، سویڈن کی Pirate Bay، جرمنی کی Rapidshare اور لکسمبرگ کی RMX4U شامل ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی