1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیلی وژن اسکرین پر ’امید‘ دکھانے کا عزم

Afsar Awan13 مارچ 2013

افغانستان میں ویب ٹیلی وژن کے بانی ادارے کی طرف سے اپنے انٹرنیٹ ٹی وی شو میں ایسے موضوعات شامل کیے جا رہے ہیں جو عام طور پر افغان ٹیلی وژن پر نہیں دکھائے جاتے۔

https://p.dw.com/p/17w8W
تصویر: DW

کابل میں کُھلنے والے ایک نئے ’اسپا‘ یا حمام کی سیر، نئے انداز کے اسپائکس والے بالوں کے اسٹائل ، فلمی اور میڈیا سے متعلق گوسپس یعنی چہ مگوئیاں یہ وہ موضوعات ہیں جو افغانستان کے عام ٹیلی وژن اسٹیشن نظر انداز کرتے ہیں مگر افغانستان کے پہلے انٹرنیٹ ٹیلی وژن پر اسی طرح کے موضوعات کو شامل کیا گیا ہے۔

افغانستان میں 2001ء میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے globox.tv افغانستان کے میڈیا انقلاب میں ایک نیا اضافہ ہے۔ طالبان کی طرف سے ملک میں ٹیلی وژن، سنیما اور موسیقی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ 12 برسوں کے دوران وہاں آنے والی مثبت تبدیلیوں میں ایک یہ بھی ہے کہ اب وہاں کے شہری نوجوانوں میں عالمی پاپولر میوزک اور اس حوالے سے معروف ہستیوں کے بارے میں تفصیلی معلومات رکھنا وغیرہ شامل ہیں۔

globox.tv چینل نے نوجوانوں کے لیے مختلف پروگرام شامل کیے ہیں جن میں سے ایک ’واٹ از نیو ان کابل‘ ہے۔ سات منٹ دورانیے کے اس پروگرام کے 22 سالہ پریزنٹر ایمل قووات Aimal Qowat شہر میں قائم ہونے والی نئی جگہوں کے بارے میں معلومات اپنے دیکھنے والوں تک پہنچاتے ہیں۔

اپنے ایک شو کے دوران وہ کابل میں قائم ہونے والے پہلے اسپا کے سوئمنگ پول میں بمشکل ڈوبنے سے بچتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں تو دوسرے میں وہ آرائش گیسو کے ایک سیلون میں نئے طرز کے بالوں کے اسٹائل بنواتے نظر آتے ہیں۔

Globox.tv نے اپنے پروگراموں کے لیے روایتی افغان موسیقی کی بجائے ہپ پاپ میوزک کو بطور پس منظر موسیقی استعمال کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس پر مغربی ریپ میوزک کا پروگرام بھی پیش کیا جاتا ہے جو افغانستان میں شاذ ونادر ہی سننے کو ملتی ہے۔

شہری نوجوانوں میں عالمی پاپولر میوزک اور اس حوالے سے معروف ہستیوں کے بارے میں تفصیلی معلومات رکھنا وغیرہ شامل ہیں
شہری نوجوانوں میں عالمی پاپولر میوزک اور اس حوالے سے معروف ہستیوں کے بارے میں تفصیلی معلومات رکھنا وغیرہ شامل ہیںتصویر: AP

گلوباکس کا قیام گزشتہ برس لایا گیا تھا۔ اس ٹیلی وژن کے ایک پروڈیوسر 26 سالہ محمد ادریس بارکزئی کے مطابق، ’’40 برس قبل افغانستان کے بعض علاقے آج کے مقابلے میں زیادہ ماڈرن تھے۔ لیکن جنگ کے باعث لوگوں کی روح تباہ ہو گئی ہے۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد ادریس کا مزید کہنا تھا، ’’آج کی نوجوان نسل امریکا اور یورپ کی طرح ایک پر امن زندگی چاہتی ہے۔ اور افغانستان میں صرف افسردہ چہرے ہی نہیں ہیں بلکہ وہاں امید بھی ہے۔‘‘

شاید یہی امید ہی ہے جو گلوباکس ٹی وی اپنی اسکرین پر دکھانا چاہتا ہے۔ اس ٹی وی کے منیجیر شمس الحق رحیمی کے مطابق، ’’ہمیں لوگوں کے ذہنوں کو بدلنا ہے۔‘‘ رحیمی گلوباکس ٹی وی کے علاوہ افغانستان کی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ گلوبستان ڈاٹ کام کے بھی منیجر ہیں۔ فیس بُک کی طرز کی اس ویب سائٹ کے 10 ہزار سے زائد صارفین ہیں۔

اس انٹرنیٹ ٹیلی وژن کے بعض پروگرام دبئی میں موجود اس کے اسٹوڈیوز میں تیار کیے جاتے ہیں۔ گلوباکس ٹی وی قائم کرنے والی پرائیویٹ کمپنی آواز کے ڈائریکٹر عارف احمدی کا کہنا ہے، ’’ہم مذہب، سیکس یا سیاست کے بارے میں بات نہیں کرتے مگر ان کی عزت ضرور کرتے ہیں اور اس سے بڑھ کر کچھ کر بھی نہیں سکتے۔‘‘

aba/ia (AFP)