1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیلی فونز پر اشتہارات روانہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف نیا جرمن قانون

31 جولائی 2008

جرمنی میں ایک نیا قانون منظور کیا گیا ہے، جس کے تحت صارفین کی مرضی کے بغیر اُنہیں اُن کے ٹیلی فونز پر اشتہارات روانہ کرنے والی کمپنیوں کو آئندہ پچاس ہزار یورو تک کا جرمانہ کیا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/Eo3d
تصویر: picture-alliance/ dpa

دن ہو یا رات، کسی بھی وقت اچانک آپ کے فون کی گھنٹی بجنا شروع ہو جائے گی، آپ سمجھیں گے کہ آپ کے کسی بہت ہی پیارے عزیز نے آپ کو یاد کیا ہے یا وہ اہم کال بالآخر آ گئی ہے، جس کا آپ کو بے چینی سے انتظار تھا۔ لیکن جیسے ہی آپ ریسیور اٹھا کر کانوں سے لگائیں گے، آپ کی تمام تر توقعات پر پانی پھر جائے گا۔ آگے سے کوئی ریکارڈڈ پیغام یا پھر کوئی ہوشیار ایجنٹ ہو گا، جو اپنے کسی ادارے کی طرف سے آپ کو یہ بتا رہا ہو گا کہ آپ فلاں انعام کے حقدار ٹھہرے ہیں یا فلاں فلاں شرائط کے تحت آپ کسی نئے انعامی مقابلے میں حصہ لے سکتے ہیں۔

یہاں جرمنی میں ایسے ٹیلیفونک اشتہارات کی تعداد بڑھتے بڑھتے 300 ملین سالانہ تک جا پہنچی تھی اور لوگ صحیح معنوں میں اِن سے تنگ آ گئے تھے۔ زیادہ پریشانی کی بات صارفین کے لئے یہ تھی کہ ٹیلی فون پر وہ باتوں میں آ کر کسی معاہدے کے لئے ہاں کر دیتے تھے، جو بعد میں اُنہیں مہنگا پڑتا تھا۔

ابھی بدھ کے روز جرمن کابینہ نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صارفین کی مرضی کے بغیر اُنہیں اِس طرح کے اشتہارات بھیجنے والے اداروں کو آئندہ پچاس ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔ یہی نہیں بلکہ اب وہ اپنا ٹیلی فون نمبر چھپا بھی نہیں سکیں گے۔ اب صارِف کو یہ سہولت حاصل ہو گی کہ وہ اپنے فون پر اِن کمپنیوں کے ٹیلی فون نمبر دیکھ سکے گا۔ اپنا نمبر چھپانے والی کمپنیوں کو اضافی طور پر دَس ہزار یورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ وفاقی جرمن وزیرِ انصاف بری گِٹے سِپریز کہتی ہیں:

’’ہم چاہتے ہیں کہ ناپسندیدہ ٹیلی فونک اشتہارات کا یہ سلسلہ بند ہو جائے۔ ایسا مؤثر طور پر اُسی صورت میں ہو سکتا ہے، جب ہم فرموں پر یہ واضح کر دیں کہ وہ یکطرفہ طور پر اِس طرح کے معاہدے نہیں کر سکتیں بلکہ صارِف کو اب اِن معاہدوں سے پیچھے ہٹنے کی بھی سہولت حاصل ہو گی۔‘‘

یہ سہولت پہلے حاصل نہیں تھی۔ مختلف اخبارات اور رسائل یا پھر لاٹری کے ٹکٹوں کے جو معاہدے ٹیلی فون پر زبانی زبانی ہو جاتے تھے، صارفین اُن سے اتنی آسانی سے نہیں نکل سکتے تھے۔ نئے قانون کے بعد اب اُنہیں اِس معاہدے کے خلاف کارروائی کی سہولت تو حاصل ہو گئی ہے لیکن کئی ایک جرمن سیاستدانوں کے خیال میں یہ کافی نہیں ہے۔ بہتر ہوتا اگر ٹیلی فون پر طے کئے گئے معاہدوں پر حتمی عملدرآمد سے پہلے صارِف کی جانب سے معاہدے کی تحریری تصدیق کو لازمی قرار دے دیا جاتا۔