1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیسٹ ٹیوب بچوں کی پیدائش جائز، پاکستانی شرعی عدالت کا فیصلہ

مقبول ملک
22 فروری 2017

پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت کے ایک فیصلے کے مطابق ٹیسٹ ٹیوب طریقہء کار سے بچوں کی پیدائش اخلاقی طور پر جائز اور مذہبی ضابطوں کے عین مطابق ہے۔ اس فیصلے کو بے اولاد پاکستانی جوڑوں کے لیے امید کی کرن قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Y4u0
Indien Leihmutterschaft - Zydus Hospital in Anand Town
تصویر: Getty Images/AFP/S. Panthaky

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ بائیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ٹیسٹ  ٹیوب طریقہء کار سے بچوں کی پیدائش اگرچہ ایک پیچیدہ طبی عمل ہے لیکن یہ بہت سے بے اولاد پاکستانی جوڑوں کے لیے اس لیے بھی ایک اچھی خبر ہے کہ اب انہیں اس طریقہء کار پر عمل اور اپنی اولاد کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے اخلاقی اور مذہبی حوالوں سے بھی اطمینان ہو گا کہ انہوں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو جائز نہ ہو۔

وفاقی شرعی عدالت کے منگل اکیس فروری کو سنائے گئے ایک فیصلے کے مطابق، ’’اگر بچے کی پیدائش کی وجہ بننے والا سپرم اس کے قانونی والد ہی کا ہو اور بیضہ اس کی والدہ کا، جو متعلقہ مرد کی بیوی ہو، تو ایسی صورت میں طبی طریقہء کار سے مصنوعی حمل ٹھہرانے کے بعد اگر ایمبریو دوبارہ اس بچے کی حقیقی والدہ ہی کے رحم میں رکھا جائے، تو یہ طبی عمل مذہبی حوالے سے بھی قانون کے مطابق اور جائز ہو گا۔‘‘

Deutschland Medizin künstliche Befruchtung IVF
ٹیسٹ ٹیوب بچوں کی پیدائش کے لیے مصنوعی حمل کی خاطر آئی وی ایف کا طریقہء کار اپنایا جاتا ہےتصویر: picture alliance/dpa

خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والی مرد اور عورت کے تولیدی خلیات کے مصنوعی ذرائع سے ملاپ سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کے 22 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کی تفصیلات میں لکھا ہے کہ عدالت کے مطابق اگر متعلقہ مرد اور عورت آپس میں شادی شدہ ہوں اور مصنوعی حمل یا IVF نامی طبی عمل کے لیے انہی کے تولیدی خلیات استعمال کیے جائیں تو یہ عمل نہ تو غیر قانونی ہو گا اور نہ ہی قرآن و سنت کے احکامات کے منافی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے، ’’اس عمل کے جائز ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر متعلقہ مرد اور خاتون کو کسی طبی مدد کی ضرورت نہ پڑے تو بھی وہ اسی طرح کسی بچے کے والدین  بن سکتے ہیں، جیسے کہ ٹیسٹ ٹیوب طریقہء کار کی مدد سے پیدا ہونے والے بچے کے حقیقی والدین کے طور پر۔ ’’ایسی صورت میں پیدا ہونے والا بچہ بھی ان والدین کی قانونی اور مذہبی طور پر جائز اولاد اور وارث ہو گا۔‘‘

ساتھ ہی وفاقی شرعی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی پیدائش کے لیے بیضہ اور سپرم میں سے دونوں یا کوئی ایک بھی متعلقہ جوڑے کے علاوہ کسی دوسرے مرد یا عورت کا ہو، تو ایسی صورت میں کسی ٹیسٹ ٹیوب بچے کی پیدائش اخلاقی طور پر ’غلط، ناجائز اور غیر اسلامی‘ ہو گی۔

اس سے قبل 2013ء میں پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہا تھا کہ اسلام میں ٹیسٹ ٹیوب بچوں کی پیدائش کی اجازت تو ہے لیکن چند مخصوص شرائط پوری کرنے کے بعد۔

Geburten in Pakistan
پاکستان میں قریب دس فیصد جوڑے بے اولاد ہوتے ہیں جن میں سے نوے فیصد کی طبی طور پر مدد کی جا سکتی ہےتصویر: DW/D. Baber

پی ٹی آئی نے پاکستانی طبی ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستان میں شادی شدہ جوڑوں میں بے اولاد رہنے کی شرح 10 فیصد تک ہے لیکن ان میں سے بھی 90 فیصد واقعات میں طبی مدد لینے سے ایسے جوڑے بھی والدین بن سکتے ہیں۔

ڈاکٹر مظہر احمد نامی ایک پاکستانی ڈاکٹر کے مطابق ہر دس بے اولاد پاکستانی جوڑوں میں سے بھی صرف ایک کیس ایسا ہوتا ہے، جس میں طبی ماہرین بھی متعلقہ شادی شدہ جوڑے کی والدین بننے میں کوئی مدد نہیں کر سکتے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں