1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹمبکٹو کی صورتحال پر قابو پا ليا گيا ہے، مالی فوج

1 اپریل 2013

افریقی ملک مالی کے شہر ٹمبکٹو پر اسلامی جنگجوؤں کے ايک خود کش حملے اور اس کے بعد ہونے والے مسلح تصادم کی صورتحال پر فرانسيسی اور مالی کے فوجيوں نے قابو پا ليا ہے اور اب شہر کی صورتحال پر امن ہے۔

https://p.dw.com/p/187Y5
تصویر: picture-alliance/AP Photo

مالی کی مسلح افواج کے ايک افسر نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا، ’’اس وقت ٹمبکٹو ميں امن ہے۔ ہم نے صورتحال پر قابو پا ليا ہے۔ ہماری ٹيم شہر کا گشت کرتے ہوئے يہ جائزہ لے رہی ہے کہ آيا کوئی جنگجو بچ تو نہيں گيا۔‘‘ ٹمبکٹو کے ايک شہری نے بھی اس بات کی تصديق کر دی ہے کہ شہر ميں لڑائی رک چکی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے روز اسلامی جنگجوؤں نے ٹمبکٹو شہر کے مضافات ميں قائم ايک ملٹری چيک پوسٹ کو خود کش حملے کا نشانہ بنايا تھا۔ بعد ازاں ان جنگجوؤں نے شہر ميں داخل ہوتے ہوئے دو مقامات کو اپنا ہدف بنايا۔ ان ميں ايک فوجی چيک پوائنٹ اور ايک ايسا ہوٹل شامل تھا جسے گورنر اپنی عارضی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔

صورتحال پر قابو پانے اور مالی کی فوج کی امداد کے ليے فرانس نے فوری طور پر پچاس فوجی اہلکار اور لڑاکا طيارے روانہ کر کیے تھے۔ حکومتی فورسز نے اتوار کی شام تک شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر ليا تھا۔ اس لڑائی میں مجموعی طور پر تين جنگجو اور مالی کا ايک فوجی مارا گيا ہے۔ سرکاری اہلکاروں کے مطابق اس لڑائی کے دوران ايک فرانسيسی اور مالی کے چار فوجی زخمی بھی ہوئے ہيں۔

مالی کے ايک فوجی ذرائع نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر مزيد بتايا کہ ہفتے اور اتوار کے روز ہونے والی جھڑپوں ميں نائجيريا کا ايک شہری، جسے جنگجوؤں نے اغوا کر رکھا تھا، بھی مارا گيا ہے۔

ٹمبکٹو پر مالی کے اسلامی جنگجوؤں نے قريب دس مہينوں تک قبضہ کر رکھا تھا۔ رواں سال جنوری ميں فرانسيسی اور مالی کی افواج نے آپريشن کرتے ہوئے اس شہر کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ مالی کے شمالی حصوں پر القاعدہ سے منسلک اسلامی جنگجو قابض ہيں۔ انہی جنگجوؤں کے خلاف فرانس اور مالی کی افواج نے رواں سال جنوری ميں مسلح آپريشن کا آغاز کر رکھا ہے۔ اگرچہ اس آپريشن کے ذريعے باغيوں کے زير قبضہ کئی علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر ليا گيا ہے لیکن فرانسيسی اور مالی کی افواج کو ابھی تک جنگجوؤں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

ab/ia (AFP)