1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا ایگزیکٹیو آرڈر، عدالتی پابندی کا سلسلہ برقرار

عابد حسین
10 فروری 2017

امریکی شہر سان فرانسسکو کی وفاقی اپیل کورٹ نے بھی سفری پابندیوں سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کو بحال نہیں کیا۔ وفاقی عدالت کے تین ججوں نے متفقہ طور پر حکومتی اپیل مسترد کر دی۔

https://p.dw.com/p/2XIvD
USA Protestieriende vor dem  9. US Berufungsgericht in San Francisco
سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت کے باہر ایک خاتون بینر لیے ہوئے کھڑی ہےتصویر: Reuters/N. Berger

کل جمعرات، نو فروری کو سان فرانسسکو کی وفاقی اپیل کورٹ نے امریکی صدر ٹرمپ کی سات مسلمان ملکوں کے شہریوں اور مہاجرین کے امریکا داخلے پر پابندی کے ایگزیکٹیو آرڈر کو جائز اور قانونی قرار دینے کی حکومتی اپیل مسترد کر دی۔ تین ججوں پر مشتمل اپیل کورٹ نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر سنایا۔ یہ اپیل امریکی محکمہٴ انصاف کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

وفاقی اپیل کورٹ نے ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے حق میں دیے گئے دلائل سے اتفاق نہیں کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ ضرور واضح کیا کہ اس معاملے میں کئی پیچیدگیاں حائل ہیں اور ایک بڑا دستوری عدالتی بینچ ہی اُن کا حل تجویز کر سکتا ہے۔ عدالت نے امریکی محکمہٴ انصاف کے وکیل کے اُن تمام انتظامی دلائل کو مسترد کر دیا، جن میں کہا گیا تھا کہ عدالت صدر کے سلامتی سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر کی سماعت نہیں کر سکتی۔

ججوں کے مطابق صدارتی فرمان کو جن قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، اُس کے تناظر میں اُسے بحال نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی اپیل کورٹ نے سان فرانسسکو شہر میں امریکی محکمہٴ انصاف کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کئی اہم نکات اٹھائے تھے۔ ججوں کے مطابق پابندی کے حق میں جو دلائل دیے گئے ہیں، اُن سے کئی قسم کے اہم دستوری نکات سامنے آئے ہیں اور وہ یقینی طور پر جواب طلب ہیں۔   

USA Präsident Donald Trump
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہےتصویر: picture-alliance/abaca/O. Olivier

عدالتی فیصلے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا دوبارہ عدالت میں سامنا کیا جائے گا۔ اس ٹویٹ میں ٹرمپ نے یہ بھی تحریر کیا کہ امریکی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ اس کے جواب میں امریکی ریاست واشنگٹن کے گورنر جان اِنزلی نے کہا کہ جناب صدر آپ کو عدالت میں دیکھ لیا ہے اور آپ کو دوبارہ بھی شکست ہو گی۔ جان انزلی کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر تحریر کیا کہ حکومتی وکیل ریاست کے وکلاء کے دلائل کا مؤثر جواب دینے سے قاصر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کی بحالی کی عدالتی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اگلا مرحلہ سپریم کورٹ کا ہے اور ٹرمپ کے ٹویٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن حکومت سپریم کورٹ میں اپیل یقینی طور پر دائر کرے گی۔ سپریم کورٹ کے لیے ٹرمپ کے نامزد جج نیل گورسَچ نے بھی ججوں کے بارے میں صدر کے کلمات کو نامناسب خیال کیا ہے۔