1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونان ميں پناہ کی درخواست نہ دينے والوں کی ملک بدری

عاصم سليم26 اپریل 2016

يونان سے آج بروز منگل مزيد اٹھارہ پناہ گزينوں کو واپس ترکی روانہ کر ديا گيا ہے اور يوں يورپی يونين اور ترکی کے مابين طے پانے والی ڈيل کے تحت ترکی واپس بھيجے جانے والے تارکين وطن کی تعداد تين سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ictk
تصویر: Reuters/G. Moutafis

نيوز ايجنسی روئٹرز کی يونانی دارالحکومت ايتھنز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق يونان سے دو کشتياں منگل چھبيس اپريل کے روز ترکی کے ليے روانہ ہوئيں، جن پر مجموعی طور پر اٹھارہ تارکين وطن سوار ہيں۔ ايتھنز حکومت کے ايک ترجمان کے بقول ترکی کے ساتھ طے شدہ ڈيل پر عملدرآمد کے ليے ہر ممکن قدم اٹھايا جا رہا ہے۔ منگل کے روز يونانی جزيرے ليسبوس سے تيرہ تارکين وطن کو ايک کشتی پر ترک ساحلی شہر ڈيکيلی روانہ کيا گيا۔ دريں اثناء خيوس کے جزيرے سے پانچ پناہ گزينوں کو ترک شہر سيسمے بھيجا گيا۔ يونانی پوليس کے مطابق منگل کو ملک بدر کيے جانے والوں کی اکثريت افغان شہريوں کی ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس مشرق وسطی، ايشيا اور شمالی افريقہ کے کئی شورش زدہ ممالک سے ايک ملين سے زائد افراد نے سياسی پناہ کے مقصد سے يورپی براعظم کا رخ کيا۔ رواں سال اٹھارہ مارچ کو ترکی اور يورپی يونين کے مابين ايک ڈيل طے پائی، جس کے تحت مختلف مراعات کے بدلے ترکی يونان پہنچنے والے نئے مہاجرين کو واپس لينے پر رضامند ہو گيا تھا۔ اس ڈيل پر عملدرآمد کرتے ہوئے اب تک تين سو چاليس تارکين وطن کو يونان سے ترکی بدر کيا جا چکا ہے۔ ان ميں اکثريتی طور پر وہ تارکين وطن ہيں، جنہوں نے يونان ميں سياسی پناہ کی درخواست جمع نہيں کرائی۔

يونان سے اب تک ملک بدر کيے جانے والوں ميں اکثريت پاکستانيوں کی ہے
يونان سے اب تک ملک بدر کيے جانے والوں ميں اکثريت پاکستانيوں کی ہےتصویر: DW/A. Lekas Miller

ادھر يونانی حکام نے کہا ہے کہ سياسی پناہ کی درخواستوں پر فيصلوں کا کام اپريل کے اواخر سے شروع کر ديا جائے گا۔ ملک بدريوں کے آغاز کے بعد سے سياسی پناہ کی درخواستوں ميں خاصا اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے تاہم ان پر فيصلوں ميں تاخير نماياں ہے۔ اس سلسلے ميں ايتھنز حکام کو تنقيد کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ مہاجرين کے بحران سے نمٹنے والے يونانی ادارے کے ترجمان گےآرگوس کرٹسيس کا کہنا ہے کہ ايتھنز تاخير نہيں کر رہا بلکہ قانونی طريقہ کار پر عمل کيا جا رہا ہے تاکہ يہ کام صحيح انداز ميں ختم کيا جائے۔

يورپی يونين اور ترکی کی ڈيل کے تحت اس سال بيس مارچ کے بعد يونان پہنچنے والوں کو پناہ کی درخواست فوری طور پر نہ دينے يا پھر ان کی درخواست مسترد ہو جانے کی صورتوں ميں واپس ترکی بھيجا جا سکتا ہے۔ اس وقت سے اب تک ‌مزید آٹھ ہزار مہاجرين يونانی جزائر پہنچ چکے ہيں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشنر برائے مہاجرين اور انسانی حقوق کے ليے سرگرم متعدد تنظيميں اس ڈيل پر سوليہ نشان لگا چکے ہيں۔ وہ اس ڈيل کی قانونی و اخلاقی حيثيت پر سوال اٹھاتے ہيں۔