1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی ريفرنڈم، جبرالٹر کے ليے باعث فکر کيوں؟

عاصم سليم26 مارچ 2016

برطانيہ ميں رواں سال اس حوالے سے ريفرنڈم کرايا جا رہا ہے کہ آيا برطانيہ کو يورپی يونين کا حصہ رہنا چاہيے۔ يہ بات جزيرہ نما آئبيريا کے انتہائی جنوب ميں واقع برطانوی علاقے جبرالٹر کے ليے باعث پريشانی بنی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IKEu
تصویر: Imago/Westend61

ساڑھے چھ مربع کلوميٹر پر واقع تينتيس ہزار آبادی والے علاقے جبرالٹر ميں روايتی برطانوی ’فش اينڈ چپس‘ يا ’ڈبل ڈيکر بسيں‘ نظر آتی ہيں ليکن اس علاقے کی انتظاميہ اس بارے ميں کافی فکر مند نظر آتی ہے کہ برطانيہ ميں جون ميں ہونے والے ريفرنڈم کے نتائج کيا ہوں گے۔ جبرالٹر کی معيشت کا دارومدار سروسز سے متعلق صنعت پر ہے، جس کے ليے يورپی يونين کی سنگل مارکيٹ ہی موزوں ہے۔

جبرالٹر کے وزير اعلیٰ فابين پکارڈو نے برطانيہ کے يورپی يونين سے ممکنہ اخراج کے بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا، ’’ميں اِس بارے ميں کافی پريشان ہوں کيونکہ اس کا مطلب يہ ہے کہ ہمارا موجودہ کاروباری ماڈل کارآمد ثابت نہيں ہو گا۔‘‘

جبرالٹر کی اقتصاديات کا دارومدار سياحت، فنانشل سروسز، آن لائن گيمنگ اور شپنگ سروسز پر ہے۔ گزشتہ مالی سال اس خطے کی اقتصاديات ميں تقريباً ساڑھے دس فيصد کی ترقی ريکارڈ کی گئی۔ غير ملکی سرمايہ کاروں کے ليے ايک اہم معاملہ وہاں ٹيکسوں کی کم شرح ہے۔

جبرالٹر کی اقتصاديات کا دارومدار سياحت، فنانشل سروسز، آن لائن گيمنگ اور شپنگ سروسز پر ہے
جبرالٹر کی اقتصاديات کا دارومدار سياحت، فنانشل سروسز، آن لائن گيمنگ اور شپنگ سروسز پر ہےتصویر: picture-alliance/chromorange/A. Poertner

اٹھائيس رکنی يورپی يونين کی رکنيت کے نتيجے ميں جبرالٹر ميں کاروبار کرنے والی کمپنيوں کو دوبارہ انداراج کے بغير ہی بلاک کے ديگر ممالک ميں کاروباری سرگرميوں کی بھی اجازت ہے۔ پکارڈو کے بقول کمپنیوں کے جبرالٹر ميں کاروبار کرنے کی ايک اہم وجہ يہ ہے کہ انہيں پورے کے پورے بلاک ميں اپنی سروسز فراہم کرنے کی اجازت ہے۔

ايک اور اہم معاملہ اسپين کے ساتھ خود مختاری کے حوالے سے جاری تنازعہ ہے، جو جبرالٹر کے مکينوں کے ليے بر اعظم کے ساتھ ملنے والے واحد زمينی راستے کی راہ ميں خلل ڈال سکتا ہے۔ سن 1713 ميں جبرالٹر کو برطانوی علاقہ مانا گيا تھا تاہم اسی وقت سے اسپين واپس اس کی ملکيت کا خواہاں ہے۔ گزشتہ چار برسوں سے اس تنازعے کی کشيدگی ميں نماياں اضافہ ديکھا جا رہا ہے کيونکہ قدامت پسند ميڈرڈ حکومت يہ دعویٰ بھی کرتی ہے کہ يہ علاقہ تمباکو کی اسمگلنگ کے ليے استعمال ہوتا ہے اور يہ بھی کہ جبرالٹر ايک ’کارپوريٹ ٹيکس ہيون‘ ہے۔

سن 2013 ميں اسپين نے بارڈر کنٹرول ميں سختياں متعارف کرا دی تھيں، جس سبب جبرالٹر سے آمد و رفت کا سلسلہ بری طرح متاثر ہوا تھا اور بالآخر يورپی يونين کی مکالمت سے معاملہ حل ہو سکا تھا۔ جبرالٹر کے بہت سے مکينوں کو خدشہ ہے کہ يورپی يونين سے ممکنہ اخراج کے نتيجے ميں ايسی ہی صورتحال دوبارہ رونما ہو سکتی ہے۔

جبرالٹر ميں شراب کی ايک دکان پر کام کرنے والا آئيسک بٹسٹہ کے بقول اس کے زيادہ تر صارفين سرحد پار سے آتے ہيں کيونکہ سگريٹ اور شراب اسپين کے مقابلے ميں جبرالٹر ميں کافی سستی ہے۔ اس نے مزيد کہا، ’’اگر سرحد بند ہو جاتی ہے تو کافی مسائل بڑھ جائيں گے۔ نہ صرف ريٹيلرز کے ليے بلکہ ان تقريباً دس ہزار لوگوں کے ليے بھی، جو روزانہ ملازمت کے ليے اسپين سے يہاں آتے ہيں۔‘‘