يورپی امدادی فنڈ کے ليے سرمايہ کم پڑ گيا
8 دسمبر 2011يورو زون کے بحران سے نکلنے کی ايک کوشش يہ بھی کی جا رہی ہے کہ يورو زون کے بڑے اور مرکزی ممالک مثال کے طور پر فرانس، اسپين يا اٹلی کی مدد کے ليے ايک امدادی فنڈ قائم کيا جائے۔
يورو زون کی مشکلات پر قابو پانے کے ليے يورپی يونين کی جو سربراہ کانفرنسيں لگاتار ہو رہی ہيں، اُن ميں سے پچھلی کانفرنس چھ ہفتے قبل ہوئی تھی۔آج جمعرات کو يونين کے حکومتی اور رياستی سربراہ برسلز ميں پھر اکٹھے ہو رہے ہيں۔ چھ ہفتے قبل ہونے والی کانفرنس ميں يہ طے کيا گيا تھا کہ عبوری امدادی فنڈ کی رقم ميں مزيد اضافہ کر کے اُسے 1000 ارب يورو کر ديا جائے گا، ليکن يہ منصوبہ کامياب نہيں ہو سکا۔ امدادی فنڈ کے سربراہ نے کوئی قطعی اعدادوشمار تو نہيں بتائے ليکن ان کے بقول اس فنڈ ميں 500 ارب سے زيادہ کی رقم جمع نہيں ہو سکے گی۔ اسی ليے اب مستقل امدادی فنڈ کو پروگرام سے پہلے ہی قائم کرنے پرغور کيا جا رہا ہے۔ اب يہ فنڈ سن 2013 ميں نہيں بلکہ اگلے سال کے آخر ہی ميں قائم کر ليا جائے گا۔ اس کا اپنا سرمايہ 500 ارب يورو ہو گا۔
يہ تجويز بھی ہے کہ امدادی فنڈ کو ايک بينک لائسنس بھی ديا جائے، جس کی مدد سے وہ يورپی مرکزی بينک سے بہت بڑی رقوم قرض لے سکے گا۔
ہيمبرگ کے عالمی اقتصادی انسٹيٹيوٹ کے سربراہ تھومامس اشٹراؤب ہار نے ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ يورپی يونين کی سربراہی کانفرس صرف اُسی صورت ميں کامياب ہو سکتی ہے، جب يوروپین مرکزی بينک تعاون کرے، ’تبديلی صرف اُسی صورت ميں آ سکتی ہے، جب مالی يونين قائم کی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ يوروپین مرکزی بينک سے بھی مدد لی جائے۔ يہ سياسی طور پر ممکن نہيں کيونکہ يوروپین مرکزی بينک ايک آزاد ادارہ ہے ليکن اُسے وہ کردار ادا کرنا پڑے گا، جس کا پہلے سے منصوبہ نہيں تھا‘۔
يوروپین مرکزی بينک کے صدر ماريو دراگی مشکلات ميں پھنسے يورو زون ممالک کے رياستی مالی بانڈز ان ممالک سے براہ راست نہيں بلکہ دوسرے ذرائع سے خريد رہے ہيں۔ يورپی معاہدوں کے تحت يوروپین مرکزی بينک بڑے پيمانے پر اقدام نہيں کر سکتا اور نہ ہی وہ رياستوں کو براہ راست مالی سہارا دے سکتا ہے۔
اس کے علاوہ اگر مقروض ممالک کی براہ راست مدد کی جاتی ہے تو پھر يہ ممالک فوری طور پر اپنے بچت اور اصلاحات کے منصوبوں پر توجہ کم کر ديں گے جيسا کہ يونان نے پچھلے سال کيا تھا۔
رپورٹ: بيرنڈ ريگرٹ / شہاب احمد صديقی
ادارت: عاطف بلوچ