1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يمن ميں تازہ جھڑپيں: نئے محاذ پر لڑائی اور جنگ مزيد پيچيدہ

عاصم سلیم
28 جنوری 2018

يمنی وزير اعظم احمد بن دغر نے ملک کے جنوبی حصے ميں سرگرم عليحدگی پسندوں پر حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام عائد کيا ہے۔ اس سے قبل صدر منصور حادی کی حامی افواج اور ان باغيوں کے مابين شديد جھڑپيں ہوئيں۔

https://p.dw.com/p/2ren8
Jemen Huthi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Mohammed

جنوبی يمن ميں سرگرم عليحدگی پسندوں کی جانب سےعدن ميں حکومتی ہيڈکواٹرز پر قبضے کے بعد وزير اعظم احمد بن دغر نے ان باغيوں پر حکومت کا تختہ الٹے کا الزام لگايا ہے۔ ملکی صدر منصوری حادی کے حامی دستوں اور جنوب ميں سرگرم باغيوں کی حمايت کرنے والوں دستوں کے مابين اتوار اٹھائيس جنوری کو ہونے والی مسلح جھڑپوں ميں چھ افراد ہلاک اور درجنوں ديگر زخمی ہوئے۔ وزير اعظم دغر نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ عدن ميں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ مکمل عسکری تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے ملک ميں سرگرم حوثی باغيوں کے خلاف برسرپيکار سعودی اتحاد سے مداخلت کی اپيل بھی کی ہے۔

 يمن ميں يہ تازہ جھڑپيں ملک کے جنوبی حصے ميں سرگرم باغيوں اور سعودی عرب کی حمايت يافتہ حکومت کے حامی دستوں کے مابين جاری ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ جن باغيوں نے عدن ميں سرکاری عمارات پر دھاوا بولا، انہيں متحدہ عرب امارات کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اس پيش رفت سے يمن ميں ايران نواز حوثی باغيوں کے خلاف جاری لڑائی متاثر ہو سکتی ہے، جس ميں سعودی اور اماراتی حکومتيں، اتحادی قوتيں ہيں۔ حوثی باغيوں کے خلاف سعودی قيادت ميں تين سال سے جاری جنگ کے سبب خليج کی سب سے غريب رياست يمن پہلے ہی سے کافی برے حال ميں ہے۔ تازہ محاذ آرائی اس جنگ کو مزيد پيچيدہ بنا دے گی۔

ملکی وزير اعظم احمد بن دغر نے ان جھڑپوں کی شديد مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فريقين کے مابين ’مکمل عسکری تصادم‘ کی سی ممکنہ صورتحال ايران اور حوثی باغيوں کے ليے ايک ’تحفے‘ کے مانند ہے۔

واضح رہے کہ صدر منصور ہادی نے خود ساختہ طور پر جلا وطنی اختيار کر رکھی ہے اور وہ سعودی عرب ميں ہيں۔ ان کی انتظاميہ کا يمن کے اسی فيصد حصے پر کنٹرول ہے ليکن اب عدن ميں سياسی و عسکری قيادت سابقہ طور پر آزاد جنوبی يمن کو دوبارہ اٹھانا چاہتے ہيں۔ جنوبی يمن ميں سرگرم ’سدرن رزسٹنس فورسز‘ نے پچھلے ہی ہفتے ہادی پر بد عنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے، ان کے استعفے کا مطالبہ کيا تھا۔ اس کے رد عمل ميں صدر کے عسکری مشير المقداشی نے کہا تھا کہ بغاوت کی طرف کوئی بھی قدم ان عليحدگی پسندوں کو دشمنوں کی صفوں ميں کھڑا کر دے گا۔

Infografik Saudi Arabian vs. Iranian competing influence in the Middle East ENG