وینزویلا کے صدراوگو چاویز ماسکو میں
14 اکتوبر 2010چاویز کے روس کے اس دورے سے امید کی جا رہی ہے کہ اس دوران دونوں ملکوں کے مابین کئی اہم شعبوں میں متعدد معاہدے طے پا جائیں گے۔ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے شعلہ بیان سیاستدان چاویز جمعرات کی شب ماسکو میں روسی صدر دمتری میدویدیف کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ جمعہ کو تفصیلی دوطرفہ مذاکرات عمل میں آئیں گے۔
چاویز ملکی تجارت اور توانائی کے شعبے میں مضبوط تر بین الاقوامی روابط بڑھانے کی غرض سے مشرقی یورپ اور مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک سمیت ایران اور لبیبا بھی جائیں گے۔ اپنے ان دوروں کا سلسلہ چاویز روس سے شروع کر رہے ہیں تاہم روس کا یہ ان کا نواں دورہ ہے۔
اوگو چاویز کے اس دورے سے پہلے ہی کریملن کی جانب سے ایک بیان میں یہ کہا گیا کہ روس وینزویلا کو لاطینی امریکہ کے خطے میں اپنا اہم ترین ساتھی ملک سمجھتا ہے اور یہ کہ کچھ عرصے سے ان دونوں ممالک کے تعلقات میں مضبوطی ایک اہم اور مثبت سیاسی محرک کی حیثیت رکھتی ہے۔
دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور باہمی قربت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاویز گزشتہ سال ستمبر میں بھی ماسکو کا ایک دورہ کر چکے ہیں جبکہ روسی صدر میدویدیف 2008 میں وینزویلا گئے تھے، جہاں انہوں نے دونوں ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں کے ایک حصے کے طور پر بحری مشقوں کا معائنہ بھی کیا تھا۔
گزشتہ اپریل میں اوگو چاویز کے روس کے سرکاری دورے کے دوران روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی ملاقات کے بعد متعدد دفاعی اور توانائی کے شعبے سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔ ان میں روس کی طرف سے وینزویلا کی فضائیہ کو آئل ٹینکرز اور جنگی طیاروں کی سپلائی کا معاہدہ بھی شامل تھا۔
اوگو چاویز کے اس مرتبہ کے دورہء روس سے توقع کی جار رہی ہے کہ دونوں ممالک توانائی، کان کنی اور دفاع کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں سے متعلق تعاون اور مزید قریبی اشتراک عمل کی تفصیلات بھی طے کر لیں گے۔
کریملن کے ذرائع کے مطابق اس مرتبہ مذاکرات کا اہم ترین موضوع مالیاتی شعبوں کی ترقی کے امکانات ہوں گے۔ روس اور وینزویلا ایک ایسا ترقیاتی بینک قائم کرنا چاہتے ہیں، جو توانائی کے دوطرفہ منصوبوں میں مالیاتی معاونت کرے۔ اس منصوبے پر دونوں ممالک کے درمیان دو سال پہلے ہی اتفاق رائے ہو گیا تھا۔
توانائی کے روایتی ذرائع کے حوالے سے وینزویلا کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں سعودی عرب کے بعد وینزویلا ہی کے پاس خام تیل کے سب سے زیادہ ذحائر موجود ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک