1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویب سائٹس نوکرانیوں کو فرار کا راستہ بتاتی ہیں

18 جون 2018

مختلف ممالک میں ایسی نوکرانیاں جو تشدد، استحصال اور جبر کا شکار ہیں، ان کی امداد اور انہیں ایسے گھروں سے فرار کے لیے محفوظ راستوں کی نشان دہی لیے کئی ویب سائٹس کام کر رہی ہیں، جن سے یہ متاثرہ خواتین فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2zmWD
Moderne Mägde in Südostasien
تصویر: picture-alliance / dpa

تھکن سے چور اور خالی ہاتھ، گزشتہ شپ فلپان سے تعلق رکھنے والی گینیلی میلان نام نوکرانی نے کسی طرح خود کو اپنے کمرے تک پہنچایا، اپنا فون نکالا اور تشدد کرنے والے مالک سے جان چھڑانے کے لیے آن لائن راہ تلاش کرنے میں مصروف ہو گئی۔ یہیں اسے ایک ویب سائٹ نظر آئی جس نے اس کی زندگی تبدیل کر دی۔

پاکستان میں گھریلو ملازمہ کو زندہ جلا دیا گیا

امریکا: دو بنگلہ دیشی اہلکار ویزا فراڈ کے الزام میں گرفتار

طاہرہ: گھریلو ملازمہ سے کمپیوٹر ماہر کیسے بنی ؟

ہیلپر چوائس ان متعدد آن لائن سروسز میں سے ایک ہے، جو ایسی خواتین کی مدد کر رہی ہیں۔ کیوں کہ ان نوکرانیوں کو بھرتی کرنے والی ایجنسیاں ایسی کسی مدد کے لیے سرمایہ طلب کرتی ہیں، جو ان متاثرہ خواتین کے پاس ہوتا ہی نہیں اور یوں یہ تشدد اور استحصال کی ماری خواتین ایسے گھروں میں پھنس کر رہ جاتی ہیں۔

اس خاتون نے فلپائن میں اپنے گیارہ سالہ بیٹے کو چھوڑ کر اور کام کے لیے سن 2010 میں ہانگ کانگ پہنچ گئی۔ اس فلپائنی خاتون کو نوکری دینے والے گھر کی جانب سے صوفے پر سونے پر مجبور کیا جاتا تھا اور چھڑی سے پیٹا بھی جاتا تھا۔ اس خاتون نے آن لائن ویب سائٹ کی مدد لی اور اس ویب سائٹ نے اسے ایک بہتر گھر تک پہنچا دیا۔

تھومس روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت میں 39 سالہ میلان نے کہا، ’’یہ لوگ مجھ سے اپنے خاندان کے کسی فرد کی طرح برتاؤ کرتے ہیں اور مجھے پر بے حد اعتبار کرتے ہیں۔‘‘

ایشیا سے مشرقِ وسطیٰ تک ہزاروں تارکین وطن ملازمین قرضے تلے دب جاتے ہیں اور ان کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں بچتا، حتیٰ کہ وہ شدید نوعیت کے تشدد اور استحصال کے باوجود اس چنگل سے نکل نہیں سکتے بالکل انہیں اپنی کمائی میں سے ملازمت دینے والی ایجنسیوں کو حصہ تک دینا پڑتا ہے۔ بعض صورتوں میں تو انہیں طے شدہ معاوضے سے بھی کم پیسے ملتے ہیں، مگر یہ افراد کچھ نہیں کر سکتے۔

ہانگ کانگ ایشیا کے بڑے اقتصادی مراکز میں سے ایک ہے، جہاں قریب تین لاکھ ستر ہزار فلپائنی اور انڈونیشی خواتین ’نوکرانیوں‘ کا کام کرتی ہیں۔

میلان نے ایک لاکھ فلپائنی پیسو (انیس سو پندرہ ڈالر) قرض لے کر بھرتی ایجنسی کو دیے تھے اور اسے ملک سے باہر ملازمت ملی تھی۔ یہ سرمایہ کسی عام فلپائنی خاندان کے لیے بہت زیادہ ہے۔

ہانگ کانگ میں ہیلپر چوائس نامی ویب سائٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جو ملازمہ کی تلاش میں مصروف افراد اور ملازمت کی خواہش مند خواتین کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے اور یہ پلیٹ فارم وعدہ کرتا ہے کہ وہ ملازمت دینے اور لینے والوں دونوں کی بھرپور مدد کرے گا۔

اس اور اس جیسی دیگر ویب سائٹ کے ذریعے اب نوکریوں کے لیے بھرتی کرنے والی ایجنسیوں کے برعکس ملازمت دینے اور لینے والے باآسانی اپنے معاملات خود طے کر سکتے ہیں۔

ع ت / ع ح