1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وولف نے جرمن صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا

3 جولائی 2010

نئے جرمن صدر کرسٹیان وولف نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کہا ہے کہ بطور صدر وہ معاشرے میں مختلف عمروں، مفادات اور رنگ و نسل کے افراد کے درمیان پُل تعمیر کرتے ہوئے اُنہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کو بنیادی اہمیت دیں گے۔

https://p.dw.com/p/O9Jr
کرسٹیان وولف حلف اٹھاتے ہوئےتصویر: AP

اکیاون سالہ وولف نے وفاقی جمہوریہء جرمنی کے دَسویں سربراہِ مملکت کے طور پر اپنے عہدے کا حلف جرمن پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ایک مشترکہ اجلاس میں اٹھایا اور کہا:’’مَیں حلفیہ یہ عہد کرتا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو سکا، مَیں اپنی قوتیں اور صلاحیتیں جرمن قوم کی بہتری کے لئے وقف کروں گا، اِس قوم کے فائدے کے لئے زیادہ سے زیادہ کام کروں گا، اِسے نقصان سے بچاؤں گا، آئین اور وفاق کے قوانین کی پاسداری اور دفاع کروں گا اور ہر شخص کے ساتھ انصاف کروں گا۔‘‘

کرسٹیان وولف کو تیس جون کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں کہیں تیسرے ڈرامائی مرحلے میں 625 ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ منتخب کیا گیا تھا۔ پہلے دونوں مراحل میں وہ مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر سکے تھے۔ اِس حتمی مرحلے میں اپوزیشن کے اُمیدوار ڈاکٹر یوآخم گاؤک کو 494 ووٹ ملے تھے۔

Bundespräsident Wulff Köhler Vereidigung
تقریب حلف برداری کے دوران سابق صدر ہورسٹ کوہلر نو منتخب صدر کرسٹیان وولف کو مبارکباد دے رہے ہیںتصویر: AP

آج اپنے خطاب میں کرسٹیان وولف نے کہا کہ بطور صدر وہ ملک میں جمہوریت کو اور زیادہ مستحکم بنانا اور سیاسی عمل پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنا چاہیں گے:’’ہمارے ملک میں انسانوں کا ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنا اُس صورت میں زیادہ کامیاب اور انسانی وقار سے ہم آہنگ ہو گا، جب ہم کسی سے یہ بات کم پوچھیں گے کہ وہ آیا کہاں سے ہے، جب ہم توحید پرست عالمی مذاہب کے حوالے سے بھی اُن چیزوں کے بارے میں زیادہ پوچھیں گے، جو ہمیں جوڑتی ہیں، نہ کہ اُن کے بارے میں، جو ہمیں ایک دوسرے سے الگ کرتی ہیں۔‘‘

آج حلف برداری کی تقریب میں سب سے پہلے ایوانِ زیریں کے سپیکر نوربرٹ لامرٹ نے سابق صدر ہورسٹ کوہلر کے چھ سالہ دور کے دوران اُن کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ لامرٹ نے کہا کہ کوہلر نے بہت پہلے اُس مالیاتی بحران کی پیشین گوئی کر دی تھی، جس کی گرفت میں بعد میں عالمی مالیاتی منڈیاں آئیں۔ لامرٹ نے کہا:’’پہلے جرمن صدر تھیوڈور ہوئیس نے ایک بار کہا تھا کہ ایک جرمن صدر کی کلیدی ذمہ داری حوصلہ دلانا اور خبردار کرنا ہے اور عین اِسی اصول کے مطابق ہورسٹ کوہلر نے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ جناب پروفیسر کوہلر! مَیں یہاں جمع جرمن قوم کے عوامی نمائندوں کی جانب سے اُن خدمات کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں، جو آپ ہمارے ملک کے لئے بجا لائے۔‘‘

Christian Wulff Flash-Galerie
کرسٹیان وولف اپنی شریکِ حیات بیٹینا وولف کے ہمراہتصویر: AP

آج شام برلن میں جرمن سربراہِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ بیلے وُو پیلس میں نئے صدر کے طور پر کرسٹیان وولف کے انتخاب کا باقاعدہ جشن منایا جائے گا، جس میں ہزاروں مہمانوں کی شرکت متوقع ہے۔ اِس موقع پر موسیقی اور آتش بازی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی جانب سے یکم جولائی کو کئے جانے والے ایک سروے میں شریک بہتر فیصد جرمن شہریوں نے اِس یقین کا اظہار کیا کہ وولف ایک اچھے صدر ثابت ہوں گے۔ برلن میں قائم انفرا ٹیسٹ ڈِس مَیپ نامی ادارے کے ایک سروے میں شریک اٹھاون فیصد شہریوں نے خیال ظاہر کیا کہ وولف کی صورت میں بالآخر ایک اچھے ہی اُمیدوار کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔ انتخابات سے ایک روز پہلے تک عوامی جائزوں میں اپوزیشن کے صدارتی اُمیداور ڈاکٹر یوآخم گاؤک کو زیادہ مقبولیت حاصل تھی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک