1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ولی کرزئی کا قابل بھروسہ دوست، قاتل کیسے بنا؟

14 جولائی 2011

افغان صدر حامد کرزئی کے سوتیلے بھائی کا قتل چونکا دینے والا واقعہ تھا، بالخصوص احمد ولی کرزئی کے دوستوں کے لیے، جو اس بات پر بے چین ہیں کہ ولی کرزئی کا قابل بھروسہ دوست ان کا قاتل کیسے بن گیا۔

https://p.dw.com/p/11uws
احمد ولی کرزئیتصویر: dapd

حامد کرزئی کے سوتیلے بھائی احمد ولی کرزئی کو ان کے محافظ سردار محمد نے رواں ہفتے ان کے گھر پر قتل کر دیا تھا۔ حالانکہ وہ طویل عرصے سے جنوبی افغانستان میں سکیورٹی امور کے اس سربراہ کے قریب تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سردار محمد کے ہمسائے اور جاننے والے اس کی جو تصویر کھینچتے ہیں، اس کے مطابق وہ منشیات کے مسائل کا شکار تھا اور بہت جلد تشدد پر اتر جاتا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ محمد طالبان سے بھی نفرت کرتا تھا، جنہوں نے احمد ولی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

افغانستان ایک ایسا معاشرہ ہے، جہاں قبیلے اور برادری کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے بھی وہاں لوگ حیران ہے کہ ولی کرزئی کو ان کے قریبی دوست نے کیسے قتل کر دیا، حالانکہ ان کے دشمنوں کی تعداد ویسے ہی دوستوں سے زیادہ تھی۔ قندھار صوبائی کونسل کے رکن آغا لالائی دستگیری سردار محمد کے بارے میں کہتے ہیں: ’’اس کا تعلق پوپالزئی قبیلے سے تھا اور وہ ولی کرزئی کے نزدیک انتہائی قابل بھروسہ تھا۔‘‘

NO FLASH Karzai Beerdigung Afghanistan
حامد کرزئی اپنے سوتیلے بھائی کے جنازے پرتصویر: dapd

ان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں سوویت جنگ کے دوران پاکستان میں دونوں کرزئی بھائیوں کے ساتھ ہی رہا۔ انہوں نے مزید کہا: ’’سردار محمد حشیش کا عادی تھا اور ایک سال سے زائد عرصے سے نفسیاتی مسائل کا شکار بھی تھا۔ اسے رواں برس دو مرتبہ علاج کے لیے بھارت بھیجا گیا تھا، اس کے باوجود وہ ہمیشہ غصے میں رہتا تھا۔‘‘

دستگیری نے بتایا کہ محمد ولی کرزئی کے اس قدر قریب تھا کہ اسے ہمیشہ مسلح حالت میں ان سے ملنے کی اجازت تھی۔

گو کہ طالبان نے سردار محمد کی وفاداری خریدنے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن جو اسے جانتے تھے، ان کے لیے یہ ماننا مشکل ہے کہ وہ شدت پسندوں کا حصہ بنا۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر