1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’وائٹ ہاؤس کے لیے دوڑ میں افغان جنگ بھلا دی گئی‘

22 ستمبر 2012

امریکہ میں ان دنوں نومبر کے صدارتی انتخابات سے پہلے افغانستان کی اس جنگ کا کوئی ذکر نہیں، جسے کئی ماہرین امریکی داخلی سیاست کے حوالے سے ’بھُلائی جا چکی جنگ‘ قرار دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/16Cjq
تصویر: dapd

واشنگٹن سے خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کی دوڑ میں اس وقت ڈیموکریٹ صدر باراک اوباما دوبارہ انتخاب کے لیے ریپبلکن سیاستدان مٹ رومنی کے حریف امیدوار ہیں لیکن اے ایف پی کے مطابق یہ دونوں صدارتی امیدوار کافی عرصے سے جو انتخابی بیانات دے رہے ہیں ان میں افغانستان کی جنگ ایک گمشدہ موضوع بن چکی ہے۔

Symbolbild USA verringern Truppenpräsenz in Afghanistan um ein Drittel
تینتیس فیصد امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ افغانستان کا تنازعہ اس قابل نہیں ہے کہ اس کے لیے جنگ جاری رکھی جائےتصویر: picture-alliance/dpa

اے ایف پی نے اس تجزیے میں لکھا ہے کہ افغانستان میں آج بھی امریکی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔ وہاں فرائض انجام دینے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 70,000بنتی ہے۔ لیکن امریکی رائے عامہ اس وقت افغانستان کی جنگ سے اس حد تک کٹ چکی ہے کہ افغان جنگ کا امریکی سیاست میں کوئی ذکر سننے کو نہیں ملتا۔ اس کے برعکس افغانستان ہی میں مقامی سکیورٹی دستوں کی طرف سے اتحادی فوجیوں پر اتنے زیادہ حملے کیے جانے لگے ہیں کہ نیٹو کو افغان دستوں کے ساتھ اپنا اشتراک عمل محدود کرنا پڑ رہا ہے۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابی مہم ایک ایسی دوڑ ہے جس میں اقتصادی موضوعات کو غلبہ حاصل ہے۔

Linkshänder Präsident Barack Obama
وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کی دوڑ میں اس وقت صدر باراک اوباما دوبارہ انتخاب کے لیے مٹ رومنی کے حریف امیدوار ہیںتصویر: AP

اس کے علاوہ دونوں حریف امیدوار ایک دوسرے پر بڑے نپے تلے حملے کرتے ہیں لیکن آرلنگٹن میں قومی قبرستان کی طرف کسی کا دھیان نہیں جاتا۔ اے ایف پی نے مزید لکھا ہےکہ آرلنگٹن کے قومی قبرستان میں اب بھی امریکی فوجیوں کی قبریں قطار درقطار بنتی ہیں۔ ان پر نئے قطبے اور فوجیوں کے نام لکھے جاتے ہیں لیکن افغانستان کی بھلا دی جانے والی جنگ میں اس طرف کسی کا دھیان نہیں جا رہا ہے۔

Symbolbild USA verringern Truppenpräsenz in Afghanistan um ein Drittel
امریکہ میں ایک حالیہ سروے کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی ووٹروں میں سے نصف کے قریب کو افغان جنگ سے کوئی دلچسپی نہیںتصویر: dapd

2004اور 2008 کے امریکی صدارتی انتخابات میں عراق بھی ایک موضوع تھا اور افغانستان کی جنگ بھی لیکن موجودہ صدارتی مہم کے دوران امریکی خارجہ پالیسی کے جن موضوعات کا ذکر سننے کو ملتا ہے وہ اسرائیل، چین اور ایران کے بارے میں ہیں۔

Afghanistan Kabul Selbstmordattentat 18.09.2012
افغانستان کی جنگ میں اب تک امریکا کے دوہزار سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: REUTERS

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار مٹ رومنی نے تو ریپبلکن نیشنل کنونشن میں اپنے خطاب کے دوران افغانستان کی جنگ کا کوئی ذکر ہی نہیں کیا تھا۔ یہ بات اس لیے بھی پریشانی کا باعث ہے کہ افغانستان کی جنگ میں اب تک امریکا کے دوہزار سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزار ہا زخمی یا معذور ہو چکے ہیں۔

امریکہ میں ایک حالیہ سروے کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی ووٹروں میں سے نصف کے قریب کو افغان جنگ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ یہ امریکی شہری سوچتے ہیں کہ افغانستان کی جنگ جیتی نہیں جا سکتی۔ تینتیس فیصد امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ افغانستان کا تنازعہ اس قابل نہیں ہے کہ اس کے لیے جنگ جاری رکھی جائے۔

(Ij / at ( AFP