1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپالی وزیرِاعظم مستعفی

رپورٹ: شامل شمس ، ادارت: امجد علی4 مئی 2009

نیپال میں سیاسی بحران سنگین ترہوگیا ہے اور وزیرِاعظم پشپا کمال دہل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HjXB
پشپا کمال دہل عرف پراچند نے سرکاری ٹی وی پراپنے استعفے کا اعلان کیاتصویر: AP

نیپال کا یہ بحران ماؤ نوازوں کی حکومت کی جانب سے ملک کے آرمی چیف رکمن گوڈ کاتاوال کو ان کے عہدے سے سبکدوش کیے جانے کے بعد پیدا ہوا ہے۔ نیپال میں حکومت کو اقتدار سنبھالے محض آٹھ ماہ ہی ہوئے ہیں۔ ماؤ نوازوں کا موقف ہے کہ فوج کے سربراہ سویلین حکومت کی فوج پر بالادستی کو تسلیم نہیں کر رہے تھے، اس لیے ان کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

General Rookmangud Katawal
نیپال کا یہ بحران ماؤ نوازوں کی حکومت کی جانب سے ملک کے آرمی چیف رکمن گوڈ کاتاوال کو ان کے عہدے سے سبکدوش کیے جانے کے بعد پیدا ہوا ہےتصویر: AP

گزشتہ روز مخلوط حکومت میں شامل ایک اہم جماعت کمیونسٹ یو ایم ایل نے ماؤ نوازوں کے اس فیصلے کے خلاف احتجاجاً حکومتی اتحاد سے علٰیحدگی کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد چھ سو ایک اراکین کی پارلیمان میں ماؤنوازوں کو اب محض سادہ اکثریت حاصل ہے۔

پشپا کمال دہل عرف پراچند نے سرکاری ٹی وی پراپنے استعفے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے اس لیے مستعفی ہو رہے ہیں کہ اس بحران سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کیا جاسکے اور ملک میں امن عمل اور جمہوریت کو بچایا جا سکے۔

Proteste in Nepal
حکومت کے مخالف مظاہرین فوج کے سربراہ کو برطرف کیے جانے پر اختجاج کر رہے ہیںتصویر: AP

یہ استعفٰی نیپالی صدر رام بران یادو کی نیپالی حکومت کو سرزنش کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے حکومت کو آرمی چیف کو برطرف کرنے پر کڑی تنقید کی۔

تاہم سابق ماؤ نواز باغی رہنما اور آٹھ ماہ قبل نیپال میں بادشاہت کے خاتمے اور جمہوری حکومت کے قیام کے بعد وزیرِاعظم کے عہدے پر فائز ہونے والے پشپا کما دہل نے فوج کے سربراہ کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ ان کہا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق فوج کے سربراہ کو وضاحت کا موقع دیا گیا تھا کہ وہ ثابت کرسکیں کہ انہوں نے تواتر کے ساتھ حکومت کے احکامات کی تعمیل کیوں نہیں کی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر نے دباؤ میں آ کرغیر آئینی طور پر ان قوتوں کا ساتھ دیا، جو کہ ملک میں سویلین اداروں کی بالادستی نہیں چاہتیں۔ پشپا کمال دہل نے نام لیے بغیر بعض غیر ملکی طاقتوں کا بھی ذکر کیا، جو بقول ان کے نیپال کے معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں۔