1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں اثرو رسوخ کی جنگ، بھارت اور چین میں مقابلہ

امتیاز احمد21 مارچ 2016

چین نے چاروں اطراف سے خشکی میں گھرے ملک نیپال میں ریلوے کی تعمیر اور ایک آزاد تجارتی معاہدہ کرنے کے بارے میں غور کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ نیپال بھی اپنے پڑوسی ملک بھارت پر انحصار کم سے کم کرنا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IGnP
Lhasa-Bahn
تصویر: picture-alliance/dpa

نیپال کو بھارت اور چین کے مابین ایک ’قدرتی بفر زون‘ سمجھا جاتا ہے۔ اس ملک نے شہنشاہت کا خاتمہ کرتے ہوئے گزشتہ ستمبر میں ایک نیا جمہوری آئین متعارف کروایا تھا تاکہ ملک میں کئی سالہ پرانے تنازعات کا خاتمہ ہو سکے۔

لیکن حکومت مخالف مظاہرین نے بھارت کی طرف سے آنے والے تمام ٹرکوں کا راستہ روک دیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس ملک میں تیل اور ادویات کی شدید کمی ہو گئی۔ نیپال الزام عائد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مظاہرین کو بھارت کی حمایت حاصل تھی جبکہ نئی دہلی حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔ احتجاجی مظاہرین کی طرف سے سرحدی ناکہ بندی گزشتہ ماہ ختم کی گئی ہے لیکن تیل اورگیس کی کمی ابھی تک پوری نہیں ہو سکی ہے۔

آج چین کے دارالحکومت بیجنگ میں نیپالی وزیراعظم کے پی اولی کا چینی وزیراعظم لی کی چیانگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اگر تعلقات میں مضبوطی کی بات کی جائے تو میں چین میں ایک خصوصی مشن لے کر آیا ہوں۔‘‘

چینی وزارت خارجہ کی ایشیا ڈویژن کے نائب سربراہ ہاؤ یانچی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ نیپال کے ساتھ دو ریلوے لائنیں بچھانے پر بات چیت ہوئی ہے۔ ایک ریلوے لائن کے تحت نیپال کے تین اہم شہروں کو ملایا جائے گا جبکہ دوسری لائن چین سے نیپال تک لائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نیپال کے ساتھ طویل المدتی تعلقات قائم کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے اور دونوں ملکوں کا مستقبل ریلوے سے جڑا ہوا ہے۔

Indischer Premier Modi in Nepal
قوم پرست رہنما نریندر مودی اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد نیپال پہنچے تھے اور یہ کسی بھی بھارتی رہنما کا سترہ برسوں بعد نیپال کا پہلا دورہ تھاتصویر: Prakash Mathema/AFP/Getty Images

مجموعی طور پر ان دونوں ملکوں نے دس معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں سے ایک ’آزاد تجارتی معاہدے‘ کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کرنا بھی شامل ہے۔ اسی طرح نیپال کو ایک نئے ایئر پورٹ کی تعمیر کے لیے قرض بھی فراہم کیا جائے گا جبکہ نیپال میں گیس اور تیل کے ذخائر ڈھونڈنے میں بھی چین اس ملک کی مدد کرے گا۔

دوسری جانب بھارت نیپال میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو کم کرنا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قوم پرست رہنما نریندر مودی اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد نیپال پہنچے تھے اور یہ کسی بھی بھارتی رہنما کا سترہ برسوں بعد نیپال کا پہلا دورہ تھا۔

بھارت اور نیپال کے تعلقات ایک طویل عرصے سے کشیدہ رہے ہیں۔ خاص طور سے ان پڑوسی ممالک کے مابین پانی کی تقسیم کا تنازعہ ہمیشہ سے عدم اعتماد اور دوستانہ ماحول کے فقدان کا سبب بنا رہا۔ واشنگٹن میں قائم ووڈرو ویلسن سینٹر فار اسکالرز سے منسلک ایک ماہر امور جنوبی ایشیاء میشائیل کوگلمن کا کہنا ہے، ’’چند برس پہلے تک نیپال کے ساتھ تعلقات کی بحالی نئی دہلی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں تھی۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ نیپال سالوں سے غیر مستحکم اور مختلف نوعیتوں کے تنازعات کا شکار رہا ہے۔‘‘

بھارت کے مقابلے میں چین نے اپنی سرمایہ کاری میں غیر معمولی تیزی لاتے ہوئے نیپال میں اپنی اقتصادی سرگرمیوں میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔ بیجنگ نے نیپال میں پاور پلانٹس، ہائی ویز، ہوائی اڈوں اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔

جنوبی ایشیائی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ایک اور ماہر گانگولی کے بقول، ’’نیپال میں چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اثر و رسوخ پر بھارتی سیاست دانوں کو تشویش ہے کیونکہ اس کی وجہ سے نیپال پر بھارتی اثر و رسوخ کو واضح نقصان پہنچا ہے۔‘‘