نیپا وائرس، بھارت میں کئی ہلاکتوں کا سبب
جنوبی بھارت میں چمگادڑوں سے پھیلنے والے نیپا وائرس کے باعث اب تک دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ ایک مخصوص طرح کی چمگادڑ سے پھیلنے والا يہ وائرس انسان کو 24 سے 48 گھنٹوں تک کوما میں ڈال سکتا ہے۔
نیپا وائرس ہے کیا؟
نیپا وائرس سے متاثر انسان یا جانوروں کے دماغ پر سوزش آجاتی ہے اور دماغ شدید متاثر ہوتا ہے جو کومے کا سبب بن جاتا ہے۔ اس میں زکام جیسی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ سر درد، بخار، ذہنی کنفیوژن کی سی کیفیت اور تھکاوٹ طاری رہتی ہے۔
وائرس کی شناخت
ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ وائرس سب سے پہلے سنگاپور اور ملیشیا میں سن 1998ء میں شناخت کیا گیا تھا۔ یہ وائرس اس وقت صرف سور میں پایا گیا تھا تاہم بعد میں اس سے انسان بھی متاثر ہونے لگے۔
وائرس کس طرح پھیلتا ہے؟
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق نیپا وائرس جسمانی سیال مثلاﹰ پسینہ، تھوک، پیشاب یا وائرس پھیلانے والی چمگادڑ کے جسم کو چھونے سے ایک سے دوسرے کو لگ سکتا ہے۔
ہنگامی اقدامات
بھارت میں حکام کی جانب سے ’ نیپا وائرس‘ کی وبا پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی طور پر حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک میں نیپا وائرس کی وبا پھوٹنا بھارت کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
علاج؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق نیپا وائرس سے متاثر ہونے والوں میں سے 70 فیصد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ اس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین بھی نہیں ہے۔